بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کا وعظ و نصیحت سننے کے لیے کسی گھر میں جمع ہونا


سوال

 کیا عورتوں کا کسی گھر  میں تعلیم وتبلیغ کی غرض سے جمع ہونا درست ہے جب کہ ان کا نماز کے لیے مسجد میں جمع ہونا مکروہ ہے?

جواب

خواتین کا شرعی حدود کی رعایت رکھتے ہوئے وعظ و نصیحت کی غرض سے کسی گھر میں جمع ہونا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ثابت ہے اور بزرگوں کا بھی یہی طریقہ چلا آرہا ہے، پس اگر خواتین باپردہ ہوکر وعظ و نصیحت سننے کے لیے کسی گھر میں جمع ہوتی ہوں تو یہ جائز ہے بشرطیہ کے ان کا جمع ہونا ان کے لیے یا واعظ کے لیے فتنہ کا باعث نہ ہو۔

"صحیح بخاری" میں ہے:

"عن أبي سعيدٍ الخُدريِّ - رضي الله عنه - قال: قالتِ النِّساءُ للنبيِّ صلى الله عليه وسلم : غَلَبَنا عليك الرجال، فاجعلْ لنا يومًا من نفسك؛ فوعدهنَّ يومًا لقيهنَّ فيه، فوعظهنَّ وأمرهنَّ؛ فكان فيما قال لهنَّ: ((ما مِنكنَّ امرأةٌ تُقدِّم ثلاثةً من ولدِها إلا كان لها حجابًا من النار))، فقالت امرأة: واثنينِ؟ فقال: ((واثنين))". (كتاب العلم، باب: هل يجعل للنسآء يوم علي حدة في العلم)".

"عمدة القاري"میں ہے:

"قال النووي: فيه استحباب وعظ النسآء و تذكيرهن الآخرة و أحكام الإسلام و حثهن علي الصدقة، و هذا إذا لم يترتب علي ذلك مفسدة أو خوف فتنة علي الواعظ أو الموعوظ و نحو ذلك". ( ٢/ ١٢٤، ط: دار إحياء التراث العربي)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"کوئی شخص اپنے محلہ کی غیر محرم عورتوں کو پردہ میں رکھ کر حیض و نفاس کا مسئلہ، نماز روزہ پاکی ناپاکی کے بارے میں وعظ و نصیحت سنائے اور بتلائے تو یہ جائز ہے یا نہیں؟

الجواب: جائز ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بکثرت ثابت ہے، لیکن اگر فتنہ کا اندیشہ ہو تو احتیاط کرنا چاہیے"۔ ( ٣/ ٣٧٧)

جہاں تک  نماز کے لیے عورتوں کے مسجد میں آنے کی ممانعت  کی بات ہے! تو اس کا حکم حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے زمانہ خلافت میں صادر فرمایا اور تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اسے قبول کیا، جو بجائے خود عورتوں کے مسجد میں آنے کی ممانعت کی دلیل ہے۔  نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی عورتوں کے لیے گھر میں نماز پڑھنے کو پسند فرمایا اور بعض صحابیات کو اس کی ترغیب بھی دی کہ عورت کا گھر میں نماز ادا کرنا نبی ﷺ کی مسجد میں آپ ﷺ کی امامت میں ادا کی جانے والی نماز سے بھی زیادہ بہترہے،  اور انہوں نے اس وقت سے لے کر موت تک ہمیشہ گھر کے اندرونی حصے کی کوٹھڑی میں نماز ادا کی۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پردہ فرمانے کے بعد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جب ماحول دیکھا تو فرمایا کہ اگر آج رسول اللہ ﷺ عورتوں کو دیکھتے تو آپ ﷺ عورتوں کے مسجد میں آنے کی ممانعت فرماتے۔ لہٰذا عورتوں کے نماز کے لیے مسجد میں جانے  کی ممانعت سنت سے ثابت ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202165

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں