بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے ڈرائیونگ سیکھنے کا حکم


سوال

میری بیوی دبئی میں ڈرائیونگ  لائسنس لے رہی ہے،  جب کہ میں خود ڈرائیونگ کرتا ہوں،  مگر اس نے ضد کرکے ڈرائیونگ اسکول میں داخلہ لیا ہے اور کہتی ہے کہ اسلام میں عورتوں کی ڈرائیونگ  کی ممانعت نہیں،  جب کہ میں نے اس کو شیخ عبدالعزیز بن باز کافتوی بھی بتایا،  مگر وہ کہتی ہے کہ میں ان کے فتوے کو نہیں لیتی اور یہ اسلام میں جائز ہے۔

جواب

شریعتِ مطہرہ نے عورت کو پردہ میں رہنے کا حکم دیا ہے،  اور بلا ضرورت گھر سے نکلنے سے منع کیا ہے حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے معاملہ میں بھی یہ پسند فرمایا کہ عورتیں اپنے گھروں میں ہی نماز پڑھیں اور اسی کی ترغیب دی،  چنانچہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میں آپ کے پیچھے مسجدِ نبوی میں نماز پڑھنا پسند کرتی ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  ہاں مجھے معلوم ہے،  لیکن تمہارا اپنے گھر میں نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔۔۔  الخ

 لہذا عورت کو حتی الامکان اپنے گھر میں رہنا چاہیے اور بلا ضرورت گھر سے ہرگز باہر نہیں نکلنا چاہیے۔  اگر مجبوری میں کبھی نکلنا پڑے تو مکمل پردے کے ساتھ  نکلے۔

خاتون کا نفسِ گاڑی چلانا تو حرام نہیں ہے، لیکن اگر اس کی تربیت کے لیے غیرمحارم سے واسطہ پڑتاہو تو  ڈرائیونگ کے ایسے تربیتی اسکول جانا جائز نہیں ہوگا۔  نیز  عورت کے لیے ڈرائیونگ ضرورتِ شرعیہ نہیں ہے، اگر حفظِ ماتقدم کے طور پر سیکھنا چاہتی ہے تو  گاڑی چلانے کی ٹریننگ دینے کے  لیے عورت  یا محرم مرد کا ہونا ضروری ہے۔  تاہم  ڈرائیونگ سیکھنے اور گاڑی چلانے کے لیے گھر سے نکلنے میں  دیگر فتنوں کا اندیشہ بھی ہے(خصوصاً بیرون ملک میں)؛ اس لیے عورت کو حتیٰ الامکان ڈرائیونگ جیسی مصروفیات سے اجتناب کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200253

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں