بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

چہرے کے بال، کیل مہاسے وغیرہ ہٹانے کے علاج کا حکم


سوال

میں جلد کے علاج کے لیے ایک کلینک کھولنا چاہتا ہوں، جس میں چہرے کے بال , کیل مہاسے اور داغ دھبے ہٹاناشامل ہے، یہ مرد اور عورت دونوں کے لیے ہوگا، کیا ایسا کرنا جائز ہوگا؟ 

جواب

مرد اور عورت دونوں کے لیے  چہرے کے کیل مہاسے اور داغ دھبوں کی دوری کے لیے علاج کروانا جائز ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ مرد مردوں کا اور عورت عورتوں کا علاج کرے۔

چہرے کے بال صاف کرانے میں تفصیل ہے:

مرد کے لیے  ڈاڑھی کے بال ہٹانا ناجائز ہے، بھنویں بنانا ناجائز ہے، اس کے علاوہ گال یا ماتھے پر اگر بہت زیادہ بال ہیں تو ا ن زائد بالوں کو ہٹانے کے لیے مرد سے علاج کرواسکتا ہے، بشرطیکہ عورتوں کے ساتھ مشابہت نہ ہو۔

عورتوں کے لیے بطورِ فیشن باریک بھنویں بنانا ناجائز ہے، اس کے علاوہ چہرے کے زائد بال ہٹانا جائز ہے، بشرطیکہ کسی عورت سے علاج کرایا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200826

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں