بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے لیے پردہ کا حکم


سوال

عورت کے لیے بازار جاتے ہوئے چہرہ کا پردہ یا سفر کے لیے پردہ کا کیا حکم ہے؟

جواب

عورت کا تمام بدن ستر ہے، مگر چہرہ اور دونوں ہاتھ کہ ہر وقت ان کو چھپائے رکھنا بہت دشوار ہے، اس لیے اپنے گھر میں ان اعضاء کا کھلا رکھنا جائز ہے۔

مولانا ادریس کاندہلوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے  ’’وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ‘‘کے تحت لکھا ہے :

’’عورت کو اپنی یہ زینتِ ظاہرہ (چہرہ اوردونوں ہاتھ ) صرف محارم کے سامنے کھلا رکھنے کی اجازت ہے، نامحرموں کے سامنے کھولنے کی اجازت نہیں، عورتوں کو اس بات کی ہرگز ہرگز اجازت نہیں کہ وہ سربازار چہرہ کھول کر اپنا حسن وجمال دکھلاتی پھریں، حسن وجمال کا تمام دارومدار چہرہ پر ہے اور اصل فریفتگی چہرے پر ہی ختم ہے، اس لیے شریعتِ مطہرہ نے زنا کا دروازہ بند کرنے کے لیے نامحرم کے سامنے چہرہ کھولنا حرام قراردیا‘‘ . (معارف القرآن، کاندھلوی)

رئیس المفسرین حضرت عبدﷲ بن عباس رضی ﷲ عنہما آیتِ  قرآنی  {یآیها النبي قل لا زواجک وبنا تک ونساء المؤمنین ید نین علیهن من جلابیبهن ذلک ادنی ان یعرفن فلا یؤذین} کی تفسیر میں فرماتے ہیں:

تفسير الألوسي = روح المعاني (11/ 264):
"وقال ابن عباس وقتادة: تلوي الجلباب فوق الجبين وتشده ثم تعطفه على الأنف وإن ظهرت عيناها لكن تستر الصدر ومعظم الوجه، وفي رواية أخرى عن الحبر رواها ابن جرير، وابن أبي حاتم وابن مردويه تغطي وجهها من فوق رأسها بالجلباب وتبدي عيناً واحدةً".

یعنی خدائے پاک نے مسلمان عورتوں کو حکم دیا کہ اپنے سروں اور چہروں کو ڈھانک کر نکلیں اور صرف ایک آنکھ  یا دو آنکھیں کھلی رکھیں۔

لہذا عورت جب بھی اپنے گھر سے نکلے (خواہ بازار کے لیے ہو یا سفر کے لیے) چہرے سمیت پورے بدن کے پردے کے ساتھ  نکلے، ورنہ گناہ ہو گا۔ ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن سے سفر کے دوران بھی پردے کی پابندی منقول ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200624

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں