بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے لیے حرمِ مکی یا حرمِ مدنی میں باجماعت نمازِ جنازہ میں شرکت کرنے کا حکم


سوال

کیا خواتین حرمِ  مکہ اور حرمِ  مدینہ میں جماعت سے نمازِ  جنازہ پڑھ سکتی ہیں؟

جواب

عورتوں کے لیے عام نمازوں کی جماعت اور نمازِ جنازہ  کی جماعت میں شرکت کے لیے گھر سے باہر نکل کر مسجد یا جنازہ گاہ آنا فتنہ کے خوف کی وجہ سے مکروہ ہے، البتہ اگر کوئی عورت طواف یا عمرہ کی ادائیگی کے واسطے حرم  مکہ میں پہلے سے موجود ہو یا روضہ رسول ﷺ پر حاضری اور سلام پیش کرنے کے لیے حرمِ  مدینہ میں موجود ہو اور جنازہ کی نماز کھڑی ہوجائے تو وہ عورتوں والے مخصوص حصے میں رہ کر پردہ کے ساتھ نمازِ جنازہ کی جماعت میں شرکت کرسکتی ہے، کیوں کہ نفسِ نمازِ جنازہ پڑھنا عورت کے لیے ممنوع نہیں ہے۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 304):

"ولايحضرن الجماعات؛ لما فيه من الفتنة والمخالفة.

قوله:"ولايحضرون الجماعات"؛ لقوله صلى الله عليه وسلم:"صلاة المرأة في بيتها أفضل من صلاتها في حجرتها، وصلاتها في مخدعها أفضل من صلاتها في بيتها" اهـ فالأفضل لها ما كان أستر لها، لا فرق بين الفرائض وغيرها كالتراويح إلا صلاة الجنازة، فلاتكره جماعتهن فيها؛ لأنها لم تشرع مكررةً فلو انفردت تفوتهن ولو أمت المرأة في صلاة الجنازة رجالاً لاتعاد لسقوط الفرض بصلاتها، قوله: "والمخالفة" أي مخالفة الأمر؛ لأن الله تعالى أمرهن بالقرار في البيوت فقال تعالى: {وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ} [الأحزاب: 33] وقال صلى الله عليه وسلم: "بيوتهن خير لهن لو كن يعلمن".

الفتاوى الهندية (1/ 162):

"(الفصل الخامس في الصلاة على الميت): الصلاة على الجنازة فرض كفاية إذا قام به البعض واحداً كان أو جماعةً، ذكراً كان أو أنثى، سقط عن الباقين وإذا ترك الكل أثموا، هكذا في التتارخانية".فقط واللہ اعلم

\n


فتوی نمبر : 144012200872

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں