بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے سر ڈھانپنے سے متعلق آیات اور احادیث


سوال

عورت کے سر ڈھانپنے کی احادیث بتا دیں!

جواب

پردہ  سے متعلق قرآنی آیات:

1- {وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ} [سورۃ النور :۳۱]

ترجمہ: اور آپ مؤمن عورتوں کو  کہہ دیں کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں، اور  اپنی شرم گاہوں کی حفاظت  کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں، سوائے اس کے جو ظاہر ہے، اوراپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں، اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں، سوائے اپنے خاوندوں کے، یا  اپنے والد کے، یا اپنے سسر کے، یا اپنے بیٹوں کے یا اپنے خاوند کے بیٹوں کے، یا اپنے بھائیوں کے، یا اپنے بھتیجوں کےیا اپنے بھانجوں کے، یا اپنے میل جول کی عورتوں کے، یا غلاموں کے، یا ایسے نوکر چاکرمردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں، یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں، اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت  معلوم ہو جائے، اے مسلمانو! تم سب کے سب اللہ کی جانب توبہ کرو؛ تاکہ تم نجات پا جاؤ! ( النور :  31)

2- {وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَنْ يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ وَأَنْ يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَهُنَّ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ } [النور: 60]

ترجمہ:بڑی بوڑھی عورتیں جنہیں نکاح کی امید اور خواہش نہ رہی ہو، وہ  اگر اپنی چادر اتار رکھیں تو ان پرکوئی گناہ نہیں، بشرطیکہ وہ اپنا بناؤ سنگھار ظاہر کرنے والیاں نہ ہوں، تاہم اگر ان سے بھی احتیاط رکھیں تو ان کے لیےبہت بہتر اور افضل ہے، اور اللہ تعالیٰ سنتا اور جانتا ہے۔  (النور : 60)

3- {يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا} [الأحزاب:59]

ترجمہ:اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنی بیویوں اور بیٹیوں سے، اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں، اس سے بہت جلد ا ن کی پہچان و شناخت ہوجایا کرے گی، پھر وہ ستائی نہ جائیں گی، اور اللہ تعالی بخشنے والا مہربان ہے۔ ( الاحزاب : 59 )

4- {يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنْكُمْ وَاللَّهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ وَمَا كَانَ لَكُمْ أَنْ تُؤْذُوا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا أَنْ تَنْكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِنْ بَعْدِهِ أَبَدًا إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا}[الاحزاب: 53 ]

ترجمہ :اے ایمان والو! جب تک تمہیں اجازت نہ دی جائے، تم نبی کے گھروں میں کھانے کے  لیے نہ جایا کرو، ایسے وقت میں کہ پکنے کا انتظار کرتے رہو، بلکہ جب تمہیں بلایا جائے تو جاؤ، اور جب کھا کرفارغ ہو چکو تو نکل کھڑے ہو، اور وہیں باتوں میں مشغول نہ ہو جایا کرو، نبی کو تمہاری اس بات سے تکلیف ہوتی ہے، تو وہ لحاظ کرجاتے ہیں، اور اللہ تعالی ( بیان ) حق میں کسی کا لحاظ نہیں کرتا، جب تم نبی کی بیویوں  سے کوئی چیز  طلب  کرو تو پردے  کے  پیچھے سے طلب  کرو ، تمہارے اور ان کے دلوں کے لیے کامل  پاکیزگی  یہی  ہے،  نہ تمہیں یہ  جائز ہے کہ تم رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو تکلیف دو، اور نہ  تمہیں یہ  حلال ہے کہ  آپ کے بعد کسی وقت بھی آپ  کی بیویوں  سے  نکاح کرو، (  یاد رکھو  ) اللہ کے  نزدیک یہ بہت بڑا گناہ ہے۔  (الاحزاب:  53 )

پردہ کے متعلق  دو قسم کی روایتیں ہیں بعض  وہ روایتیں ہیں  جوکہ صراحتاً ازواجِ مطہرات اور عام مسلمان عورتوں کے لیے چہرے کے پردے پر دلالت کرتی ہیں، بعض وہ جن سے اشارتاً چہرے کا پردہ ثابت ہوتاہے۔ 

  پہلے وہ روایات بیان کی جاتی ہیں، جو اس مسئلہ میں واضح دلالت  کرتی ہیں:

1- سنن ابوداؤد میں ہے:

"عن عائشة قالت: كان الركبان يمرون بنا ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم محرمات، فإذا حاذوا بنا سدلت إحداناجلبابها من رأسها إلى وجهها، فإذا جاوزونا كشفناه"(کتاب الحج، باب في المحرمة تغطي وجهها، ج۲/ ۱۰۴ ط:دار الکتاب العربي)
2- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ’’قصۃ الافک‘‘  والی روایت میں حضرت صفوان رضی اللہ عنہ کے متعلق فرماتی ہیں:

"فبينا أنا جالسة في منزلي غلبتني عيني فنمت، وكان صفوان بن المعطل السلمي ثم الذكواني من وراء الجيش، فأصبح عند منزلي فرأى سواد إنسان نائم فعرفني حين رآني، وكان رآنيقبل الحجاب، فاستيقظتباسترجاعه حين عرفني، فخمرت وجهي بجلبابي". (۵/ ۱۱۶ط:دار طوق النجاۃ)

3- مستدرک حاکم میں ہے:

"عن أسماء بنت أبي بكر، رضي الله عنهما قالت: «كنا نغطي وجوهنا من الرجال، وكنا نتمشط قبل ذلك في الإحرام".  (۱/ ۴۵۴ط:دار المعرفہ)

4- بخاری شریف میں ہے :
"عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما قال: قام رجل فقال: يا رسول الله! ماذا تأمرنا أن نلبس من الثياب في الإحرام؟ فقال النبي صلى الله عليه و سلم: (لاتلبسوا القميص ...ولاتنتقبالمرأة المحرمة ولاتلبس القفازين) (لاتنتقب) لاتغطي وجهها". (۳/ ۱۵ط:دار طوق النجاۃ)

وہ روایات  جن میں اشارتاً چہرہ کے پردہ کے متعلق ذکر ہے:

1- سنن ابی داؤد میں ہے:

"عن عروة بن الزبير عن عائشة-رضى الله عنها-أنها قالت: يرحم الله نساء المهاجرات الأول لما أنزل الله: (وليضربن بخمرهن على جيوبهن) شققن أكنف -قال ابن صالح أكثف- مروطهن فاختمرن بها". (سنن أبي داؤد: ۴/ ۱۰۵ ط:دارالکتاب العربي) (صحیح البخاري: ۶/ ۱۰۹ ط: دار طوق النجاۃ)

ترجمہ: " اللہ تعالی پہلی مہاجر عورتوں پر رحم کرے جب یہ آیت: ’’اور چاہیے کہ وہ اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں  پر ڈال  کر رکھیں‘‘نازل ہوئی تو انہوں نے اپنی چادروں کو دو حصوں میں  پھاڑ کر اپنے اوپر اوڑھ لیا "یعنی اپنے چہرے ڈھانپ لیے"۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ’’فتح الباری‘‘ میں مذکورہ حدیث کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

"قوله: فاختمرنأي غطين وجوههن".   (۸/ ۴۹۰ط:دار المعرفہ )

یعنیفاختمرن کا مطلب یہ ہے: انہوں نے اپنے چہرہ کو ڈھانپ لیا ۔

2- صحیح البخاری میں ہے:

"عن صفية بنت شيبة أن عائشة رضي الله عنها كانت تقول: لما نزلت هذه الآية: {وليضربن بخمرهن على جيوبهن} أخذن أزرهن فشققنها من قبل الحواشي فاختمرن بها". (صحیح البخاري: ۶/ ۱۰۹ط:دار طوق النجاۃ)

ترجمہ: "حضرت صفیہ بنت شیبہ بیان کرتی ہیں کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیںجب  یہ آیت  نازل  ہوئیاور وہ اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر ڈال کر رکھیں۔ تو  ان عورتوں نے  اپنے نیچے باندھنے والی چادروں کو  کناروں  سے دو حصوں میں پھاڑ لیا اور اس سے اپنے سروں اور چہروں کو ڈھانپ لیا۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"وليضربنبخمرهن على جيوبهنأخذن أزرهن من قبل الحواشي فشققنهن فاختمرن بها، ولم تزل عادة النساء قديمًا وحديثًا يسترن وجوههنّ عن الأجانب".   (فتح الباري، باب الغیرة :۹/ ۳۲۴ط:دار المعرفہ)

یعنی قدیم زمانے سے موجودہ زمانے تک ہر دور میں مسلمان خواتین کی عادت یہی ہے کہ وہ اجنبی مردوں سے اپنے چہرے چھپاتی ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200012

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں