کسی جگہ پڑھاتھاکہ شوہرکے ماں باپ شوہرکے لیے اوربیوی کے ماں باپ بیوی کے لیے،یعنی بیوی کے اوپرشوہرکے ماں باپ کی خدمت فرض نہیں ہے۔یہ بات قرآن کی کونسی آیت یاکس حدیث میں ہے؟بتلادیں۔
شرعاً بیوی کے ذمہ شوہرکے والدین کی خدمت واجب نہیں ہے،لیکن اخلاقی طورپراس کاخیال کرناچاہئے کہ وہ اس کے شوہرکے والدین ہیں تواپنے والدین کی طرح انہیں بھی راحت پہنچانے کی کوشش کرے،اس طرح آپس کے تعلقات خوشگواررہتے ہیں۔
کچھ احکام فقہی اورقانونی طورپرلازم ہوتے ہیں اورکچھ اخلاقی واحسانی طورپر۔قانونی طورپربیوی کے ذمہ شوہرکے والدین کی خدمت نہیں ہے،البتہ شوہرکے والدین کی خدمت عورت پراس وقت دیانۃً واجب ہوگی جب کوئی اورخدمت کرنے والامیسرنہ ہو۔اوراگرکوئی اورخدمت کرنے والامیسرہوتب بھی عورت کوچاہیے کہ ساس سسرکی خدمت سے ہاتھ نہ کھینچے،یہ اس کااپنے شوہرکے ساتھ تعاون ہے،بہرحال اس مسئلہ میں اعتدال اورمیانہ روی کی ضرورت ہے۔
فتوی نمبر : 143705200015
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن