بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کی نوکری اور کمائی کا حکم


سوال

کیا عورت کی نوکری جائز ہے؟

اسلام میں عورت کی کمائی حلال ہے یا حرام؟

جواب

۱) دینِ اسلام کی رو سے عورت کے لیے بلا ضرورت نوکری کے لیے گھر سے باہر نکلنا بالکل بھی پسندیدہ نہیں ہے، کیوں کہ یہ بہت سی خرابیوں اور مفاسد کا باعث بنتا ہے، البتہ ضرورتِ شدیدہ کی وجہ سے اگر عورت مکمل پردہ کے ساتھ نوکری کے لیے گھر سے نکلے  تو اس کی گنجائش ہے، لیکن صرف شوقیہ اور بغیر پردے کے عورتوں کا دفتروں میں کام کرنا ، اور مردوں کے ساتھ اختلاط کرنا شریعت مطہرہ کی نظر میں جائز نہیں ہے۔

۲)عورت کی کمائی کے حلال یا حرام ہونے کا دار و مدار اس کے کام کی نوعیت پر ہے، اگر کام حلال ہے تو اس کے بدلے ملنے والی کمائی بھی حلال ہوگی اور  اگر کام حرام اور گناہ کا ہے تو اس کے بدلہ میں ملنے والی کمائی بھی حرام ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200490

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں