بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کی تدفین کیسے ہو؟


سوال

عورت کی تدفین کا کیا طریقہ ہے؟

جواب

عورت کے جنازے میں چوں کہ نا محرم افراد بھی شامل ہوتے ہیں،  اس وجہ سے اس کی تدفین کے وقت قبر کے اطراف میں پردہ کرلینا چاہیے؛ تاکہ قبر میں اتارتے وقت اس کے جسم پر (کفن کے اوپر بھی) کسی نا محرم کی نگاہ نہ پڑے، اور عورت کو قبر میں اتارنے اور اینٹیں/ سلیب رکھنے تک صرف اس عورت کے محارم ہی شریک ہوں۔ اور یہ حکم ہر مسلمان خاتون کے لیے ہے، خواہ وہ زندگی میں باپردہ رہنے کی عادی ہو یا نہ ہو، اور یہی بنیادی فرق ہے مرد و عورت کی تدفین میں۔

پس صورتِ مسئولہ میں جس طرح سے عام تدفین کی جاتی ہے اسی طرح سے خاتون کی بھی تدفین کی جائے گی، قبر میں رکھنے کے بعد  چہرہ قبلہ رخ کر دیا جائے، اور کفن کی گرہیں کھول دی جائیں، نیز پردہ کا اہتمام کیا جائے، کوئی نا محرم قبر میں اتارنے کے عمل میں شریک نہ ہو، البتہ شوہر دوسرے محارم کے ساتھ تدفین میں شریک ہو سکتا ہے، قبر میں اتار بھی سکتا ہے، تاہم کفن کے بغیر مرحومہ بیوی کے جسم کو چھو نہیں سکتا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وَيُسَجَّى قَبْرُ الْمَرْأَةِ بِثَوْبٍ؛ لِمَا رُوِيَ أَنَّ فَاطِمَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - سُجِّيَ قَبْرُهَا بِثَوْبٍ وَنَعْشٍ عَلَى جِنَازَتِهَا؛ لِأَنَّ مَبْنَى حَالِهَا عَلَى السَّتْرِ، فَلَوْ لَمْ يُسَجَّ رُبَّمَا انْكَشَفَتْ عَوْرَةُ الْمَرْأَةِ فَيَقَعُ بَصَرُ الرِّجَالِ عَلَيْهَا، وَلِهَذَا يُوضَعُ النَّعْشُ عَلَى جِنَازَتِهَا دُونَ جِنَازَةِ الرَّجُلِ". (كتاب الصلاة، فَصْلٌ صَلَاةُ الْجِنَازَةِ، فَصْلٌ بَيَانُ وُجُوبِ الدَّفْنِ، ١ / ٣١٨ - ٣١٩) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200056

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں