بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کی بلاضرورت ملازمت کا حکم


سوال

ایک شادی شدہ عورت ملازمت کے لیے گھر سے باپردہ جاتی ہے،  ملازمت کی جگہ پر اس کے بیٹھنے کا کمرہ الگ ہے،  لیکن کام کے سلسلے میں اسے مرد حضرات سے بات چیت کرنی پڑتی ہے،  اس عورت کا شوہر اس کا شرعی نان نفقہ پورا کرتا ہے جس کے لیے وہ بیوی کی آمدنی کا قطعاً محتاج نہیں ہے،  ملازمت کی جگہ کا عمومی ماحول مردانہ ہے. ان حالات میں اس عورت کی ملازمت از روئے شریعت درست ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ  شریعتِ مطہرہ  میں عورت کو پردہ میں رہنے کی بہت تاکید  وارد ہوئی ہے اور بلاضرورتِ شرعیہ اس کے گھر سے نکلنے کو سخت نا پسند کیا گیا ہے، حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے معاملہ میں بھی یہ پسند فرمایا کہ عورتیں اپنے گھروں میں ہی نماز پڑھیں اور اسی کی ترغیب دی،  چنانچہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میں آپ کے پیچھے مسجدِ نبوی میں نماز پڑھنا پسند کرتی ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں مجھے معلوم ہے، لیکن تمہارا اپنے گھر میں نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے،   نیز کمانے کی غرض سے بھی عورت کا نکلنا ممنوع قرار دیا گیا ہے،  اور  اُس کا نفقہ  اس کے والد یا شوہر پر لازم کیا گیا؛ تا کہ گھر سے باہر نکلنے کی حاجت پیش نہ آئے،  شادی سے پہلے اگر اُس کا اپنا مال نہ ہو تو اس کا نفقہ اس کے باپ پر لازم ہے اور شادی کے بعد اس کا نفقہ اس کے شوہر پر لازم کیا ہے، لہذا  بلاضرورتِ شدیدہ کمانے کے لیے بھی عورت کا اپنے گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے۔

ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ عورت چھپانے کی چیز ہے، جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اسے دوسروں کی نظروں میں اچھا کر کے دکھاتا ہے۔

سنن الترمذي ت بشار (2/ 467):

"عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «المرأة عورة، فإذا خرجت استشرفها الشيطان».هذا حديث حسن صحيح غريب".

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (5/ 2054):

"(استشرفها الشيطان) أي زيّنها في نظر الرجال۔ وقيل: أي نظر إليها ليغويها ويغوي بها".

البتہ اگر کسی خاتون کی شدید مجبوری ہو اور کوئی دوسرا کمانے والا نہ ہوتو ایسی صورت میں عورت کے گھر سے نکلنے کی گنجائش ہو گی، لیکن اس میں بھی یہ ضروری ہے کہ عورت مکمل پردے کے ساتھ گھر سے نکلے، کسی نا محرم سے بات چیت نہ ہو،   ایسی ملازمت اختیار نہ کرے جس میں کسی کے ساتھ تنہائی حاصل ہوتی ہو۔

لہذا سوالِ مذکور میں جب عورت کے لیے شدید مجبوری نہیں ہے تو اس کے لیے بغرضِ ملازمت اپنے گھر سے نکلنا جائز نہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200420

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں