بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا گھر میں مردوں کی جماعت میں شرکت کرنے کا حکم


سوال

اگر عورت گھر میں مردوں کے پیچھے نماز کی جماعت میں شرکت کرنا چاہے، کیا یہ اس کے لیے جائز ہو گا؟

جواب

اگر شرعی عذر کی وجہ سے مرد مسجد کی جماعت میں شریک نہ ہوسکیں، یا گھر میں مردوں کی تراویح کی جماعت ہو، اور جماعت میں عورت کے محارم بھی ہوں تو عورت جماعت میں شرکت کرسکتی ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 566)

''(ويكره حضورهن الجماعة) ولو لجمعة وعيد ووعظ (مطلقاً) ولو عجوزاً ليلاً (على المذهب) المفتى به ؛ لفساد الزمان، واستثنى الكمال بحثا العجائز والمتفانية، (كما تكره إمامة الرجل لهن في بيت ليس معهن رجل غيره ولا محرم منه) كأخته (أو زوجته أو أمته، أما إذا كان معهن واحد ممن ذكر أو أمهن في المسجد لا) يكره، بحر''۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201196

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں