کیا کسی عورت کا مرد کی طرف بری نظر سے دیکھنے،برے خیالات آنے اور ناپاک چیزوں کا نام وغیرہ لینے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے یا قائم رہتا ہے؟
واضح رہے کہ وضو کو توڑنے والی چیزیں مندرجہ ذیل ہیں:
* آگے یا پیچھے کی شرم گاہ سے کسی چیز کا نکلنا
* بدن کے کسی بھی حصے سے نجاست کا نکل کر بہہ جانا
* منہ بھر کر قے ہو جانا
*ٹیک لگا کر سو جانا
* بے ہوش یا پاگل ہو جانا
* رکوع و سجدے والی نماز میں قہقہہ مارنا
* شرم گاہوں کا بغیر حائل آپس میں ملنا۔
محض ناپاک چیزوں کا نام لینے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
اگر برے خیالات کی وجہ سے شرم گاہ سے کچھ نکلا ہو تو وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر کچھ نکلا نہ ہو تو وضو باقی رہے گا۔ ناپاک چیزوں کا نام لینے سے بھی وضو نہیں ٹوٹتا۔
باقی کسی غیر مرد کا تصور فی نفسہ گناہ کا کام ہے، اس سے اجتناب نہایت ضروری اور شرعی تقاضا ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200936
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن