بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا متعدد عمروں کی صورت میں بالوں کا قصر


سوال

عورت اگر بار بار عمرہ کرنا چاہے تو ہر بار قصر لازم ہوگا؟ جب کہ عورت کے بال بہت چھوٹے ہیں, بار بار کاٹنے سے بہت زیادہ چھوٹے ہوجائیں گے۔

جواب

عمرہ کرلینے کے بعد عورت پر قصر کرنالازم ہوتاہے، اور اس کی مقدار یہ ہے کہ  سر کے کم از کم چوتھائی سر کے بالوں سے ایک پور (انگلی کے تہائی حصہ) کے بقدر قصر کرے، ورنہ دم لازم آئے گا، اور سر کے تمام بالوں میں سے ایک پورے کے برابر بال کٹوانا افضل ہے، اور متعدد بار عمرہ کرنے کی صورت میں ہر بار اتنی مقدار کا قصر ضروری ہوگا، لہٰذا اگر عورت چاہے تو ایک سفر میں ایک ہی عمرہ پر اکتفا کرسکتی ہے اور باربارعمرےکے بجائے وہ زیادہ طواف کرسکتی ہے، اور زیادہ عمرے کرنے کی صورت میں قصر کی واجب مقدار (یعنی کم از کم چوتھائی سر کے بال پورے کے بقدر کاٹنے) پر اکتفا کرسکتی ہے۔

بذل المجہود میں ہے:

"وقدر التقصیر فأقله بقدر أنملة، قال الشوکاني: فیه دلیل علی أن المشروع في حقهن التقصیر، وقد حکی الحافظ الإجماع علی ذلک … الحلق مسنون للرجال، ومکروه للنساء، والتقصیر مباح لهم، ومسنون أي مؤکد بل واجب لهن؛ لکراهة الحلق کراهة تحریم إلا لضرورة، قلت: ولو اعتمرت المرأة أیاماً، وقصرت من شعرها کل یوم حتی بقیت شعرها قدر أنملة، فإن حلقت رأسها وقعت في الحرمة أو الکراهة، وإن لم تحلق فلا تحل، ولم أرحکمه في ذلک في شيء من کتب المذاهب، إلا أن یقال: کما أن إجراء الموسی علی من لیس له شعر في الرأس کذلک إجراء المقص لعلها تکفیها. واﷲ أعلم". (۱۸۴/۳)

فتاوی شامی میں ہے:
"(ثم قصر) بأن يأخذ من كل شعره قدر الأنملة وجوباً، وتقصير الكل مندوب، والربع واجب.
(قوله: بأن يأخذ إلخ) قال في البحر: والمراد بالتقصير أن يأخذ الرجل والمرأة من رءوس شعر ربع الرأس مقدار الأنملة، كذا ذكره الزيلعي، ومراده أن يأخذ من كل شعرة مقدار الأنملة، كما صرح به في المحيط. وفي البدائع: قالوا: يجب أن يزيد في التقصير على قدر الأنملة حتى يستوفي قدر الأنملة من كل شعرة برأسه؛ لأن أطراف الشعر غير متساوية عادةً.
قال الحلبي في مناسكه: وهو حسن اهـ وفي الشرنبلالية: يظهر لي أن المراد بكل شعرة أي من شعر الربع على وجه اللزوم، ومن الكل على سبيل الأولوية، فلا مخالفة في الأجزاء؛ لأن الربع كالكل كما في الحلق اهـ فقول الشارح: من كل شعرة أي من الربع لا من الكل وإلا ناقض ما بعده، وقوله: وجوباً قيد لقدر الأنملة فلا يتكرر مع قوله: والربع واجب والأنملة بفتح الهمزة والميم وضم الميم لغة مشهورة، ومن خطأ راويها فقد أخطأ واحدة الأنامل، بحر".  (2/ 515)
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200482

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں