بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عورت کا جنازہ غیر محرم اٹھا سکتے ہیں؟


سوال

کیا عورت کا جنازہ غیر محرم اٹھا سکتے ہیں؟ باحوالہ جواب عنایت فرمائیں!

جواب

شریعتِ مطہرہ نے اجنبی عورت کو دیکھنے اور چھونے سے منع کیا ہے، زندگی میں بھی اور انتقال ہو جانے کے بعد بھی، لیکن زندگی میں بوقتِ ضرورت یا انتقال ہو جانے کے بعد  مردوں کے  لیے عورت کی چار پائی کو اٹھانا ممنوع نہیں ہے، کیوں کہ چارپائی اٹھانے کی صورت میں نہ تو اجنبیہ کو دیکھنا پایا جاتا ہے اور نہ ہی چھونا، واقعۂ افک (جو شہرت سے بڑھ کر حد تواتر کو پہنچا ہوا ہے) میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خود مروی ہے کہ ان کے ہودج کو اٹھانے والے (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہلکے وزن کی وجہ سے) یہ سمجھے کہ وہ اس میں موجود ہیں اور انہوں نے اسے اٹھاکر سواری پر رکھ دیا، الغرض جب زندگی میں خواتین کو بوقتِ ضرورت ہودج وغیرہ میں اجنبی مردوں کے لیے اٹھانا جائز ہے، تو انتقال کے بعد اس کا جواز بدرجہ اولیٰ ثابت ہے، نیز صحابیات رضی اللہ عنہن کے انتقال کے وقت اور دیگر بہت سے واقعات سے اس کا جواز بدرجہ اتم ثابت ہوتاہے؛ لہٰذا اس مسئلہ میں تردد کی حاجت نہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 367):
"(وما حل نظره) مما مر من ذكر أو أنثى (حل لمسه)  .....  (إلا من أجنبية) فلا يحل مس وجهها وكفها وإن أمن الشهوة".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201098

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں