بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا تبلیغی سفر کرنا


سوال

کیا ساس کے ساتھ تبلیغی جماعت میں جانا جائزہے؟

جواب

دارالافتاء بنوری ٹاؤن کی رائے کے مطابق خواتین  کا تبلیغی جماعت میں نکلنا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ قرنِ اول سے لے کر تبلیغی جماعت کے اولین بزرگوں تک اس کی کوئی شرعی نظیر نہیں ملتی ۔ البتہ محلے کی خواتین  اگر محلے کے کسی گھر میں جمع ہو جائیں اور کوئی عالم یابزرگ وہاں آکر ان سے ہفتہ واریا ماہ وار اصلاحی وتبلیغی بیان کرلیاکریں تویہ طریقہ سنت کے عین مطابق ہوگا،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح ثابت ہے،چناں چہ مشکوۃ شریف کی روایت میں ہے:

''حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک دن) ایک عورت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگی کہ یا رسول اللہ! مردوں نے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقدس ارشادات سے استفادہ کیا، اب آپ ایک دن ہمارے لیے  بھی مقرر کر دیجیے  تاکہ ہم اس دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوں اور ہمیں بھی وہ باتیں بتائیں جو اللہ نے آپ کو بتائی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا تم عورتیں فلاں دن فلاں وقت اور فلاں مکان میں اور فلاں جگہ جمع ہو جانا، چناں چہ (جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد کے مطابق عوتیں جمع ہو گئیں تو) رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ باتیں انہیں سکھائیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سکھائی تھیں ،پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (یہ بھی) فرمایا کہ تم میں سے جس نے اپنی اولاد میں سے تین( لڑکے یا لڑکیاں) بھیج دی ہوں (یعنی اس کے تین بچے مرگئے ہوں) تو وہ بچے اس کے لیے  آگ سے پردہ ہو جائیں گے (یعنی اسے دوزخ میں نہ جانے دیں گے) ان میں سے ایک عورت نے کہا اگر کسی کے دو بچے انتقال کرگئے ہوں،یہ الفاظ اس عورت نے دو مرتبہ کہے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یا جس عورت کے دو بچے مر گئے ہوں  یا دو یا دو۔ (یعنی جس عورت کے تین بچے مرے ہوں اس کے لیے  بھی یہ ثواب ہے اور جس عورت کے دو ہی بچے مرے ہوں اس کے لیے بھی یہی بشارت ہے) ''۔

لہذامردحضرات کاتبلیغی سفر درست ہے ،عورت کا جانادرست نہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143903200061

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں