بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا اپنے شوہر کو مجازی خدا کہنے کا حکم


سوال

کیا عورت اپنے خاوند کو مجازی خدا کہہ سکتی ہے؟

جواب

عورت کے لیے اپنے خاوند کو مجازی خدا کہنا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ ’’خدا‘‘ ترجمہ ہے ’’واجب الوجود‘‘ کا، اور واجب الوجود  صرف ایک ہی ہے،  یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات جو کہ حقیقی خدا ہے، اور وہی سب کا خدا ہے، خدا میں کوئی مجاز نہیں ہے،  یہی توحید کا تقاضا ہے، البتہ اگر کوئی عورت اپنے شوہر کو مجازی خدا کہہ دے تو  اس سے کفر لازم نہیں آئے گا اور نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، لیکن ایسا کہنا نہیں چاہیے۔

’’آپ کے مسائل اور ان کا حل‘‘ میں حضرت مولانا یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ نے تحریر فرمایا ہے:

’’اللہ تعالیٰ نے مرد کو عورت پر حاکم بنایا ہے، مگر نہ وہ حقیقی خدا ہے اور نہ مجازی خدا۔ حاکم کی حیثیت سے اسے بیوی پر ظلم و ستم توڑنے کی اجازت نہیں، نہ اس کی تحقیر و تذلیل ہی روا ہے۔  جو شوہر اپنی بیویوں پر زیادتی کرتے ہیں وہ بدترین قسم کے ظالم ہیں۔ آپ کو اپنی بیوی سے حسنِ سلوک کے ساتھ پیش آنا چاہیے اور جو ظلم و زیادتی کرچکے ہیں اس کی تلافی کرنی چاہیے۔ شوہر کو خدائی منصب پر فائز سمجھنا ہندووٴں کا طریقہ ہو تو ہو، اسلام کا طریقہ بہرحال نہیں۔ البتہ عورت کو اپنے شوہر کی عزّت و احترام کا یہاں تک حکم ہے کہ اس کا نام لے کر بھی نہ پکارے، اور اس کے کسی بھی جائز حکم کو مسترد نہ کرے ‘‘۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200571

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں