بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت پر حج کی فرضیت


سوال

1۔ اگر کسی عورت کے پاس اتنا سونا ہو کہ اس پر حج فرض ہو، لیکن اس کے شوہر یا والد کے اوپر فرض نہ ہو تو کیا عورت پر حج فرض ہے؟

 2۔اگر عورت کے پاس اتنا سونا ہو کہ اپنے ساتھ اپنے محرم کا بھی خرچہ اٹھا سکے تو کیا حکم ہے؟

جواب

 اگرکسی  عورت کے پاس اتنا مال ہے جس سے صرف وہ خود  حج کرسکتی ہے اورمحرم کاخرچ نہیں ہے اورمحرم اپنے خرچ سے بھی جانے کو تیار نہیں ہے تو ایسی عورت انتظار کرے اوراگرزندگی میں حج نہ کرسکے تو حج بدل کی وصیت کرجائے۔

دوسری صورت میں بھی عورت پر حج فرض ہے، اگر محرم اپنے خرچ پر ساتھ جانے کے لیے راضی ہو تو بہتر، ورنہ عورت محرم کے سفر خرچ کا انتظام کرے، اگر محرم پھر بھی ساتھ جانے پر راضی نہ ہو تو انتظار کرے،  اگر زندگی میں حج نہ کرسکے تو حج بدل کی وصیت کرجائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201107

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں