بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت مارچ کاحکم


سوال

آٹھ مارچ کو جو عورت مارچ ہورہا ہے اس کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے ؟

جواب

عورت مارچ کے مقاصد، عزائم اور مکمل حقائق تو ہمارے سامنے نہیں ہیں، البتہ ظاہری لحاظ سے یہ مارچ اسلامی معاشرے  میں خواتین کی بے راہ روی، بے حیائی کے فروغ، خاندانی نظام کی تباہی اور نسوانی تقدس کی پامالی پر مبنی معلوم ہورہا ہے، لہذا مسلمان خواتین پر شرعاً لازم ہے کہ وہ عورت مارچ سے دور رہیں۔ قرآنِ مجید میں ہے:

{إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ} [النور:19]

ترجمہ: جو چاہتے ہیں کہ چرچا ہو بدکاری کا ایمان والوں میں ان کے لیے عذاب ہے درد ناک دنیا اور آخرت میں، اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ (از شیخ الہند رحمہ اللہ)

دوسری جگہ ارشاد ہے:

{وَاللَّهُ يُرِيدُ أَن يَتُوبَ عَلَيْكُمْ وَيُرِيدُ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الشَّهَوَاتِ أَن تَمِيلُوا مَيْلًا عَظِيمًا} [النساء:27]

ترجمہ: اور اللہ تعالیٰ کو تو تمہارے حال پر توجہ فرمانا منظور ہے، اور جو لوگ کہ شہوت پرست ہیں وہ یوں چاہتے ہیں کہ تم بڑی بھاری کجی میں پڑجاؤ۔ ( بیان القرآن)

حضرت تھانوی رحمہ اللہ اس آیت تفسیر میں لکھتے ہیں:

’’[فائدہ:1] شہوت پرست لوگوں سے بقول ابن زید مراد فساق ہیں، اور بقول ابن عباس مراد زانی ہیں، یہاں شہوت پرستی کی مذمت میں شہوتِ مباحہ سے منقطع ہونا داخل نہیں ہے۔

[فائدہ: 2]  بڑی بھاری کجی کے دو مطلب ہیں: ایک یہ کہ بے باکانہ حرام کا مرتکب ہونا۔ دوسرے یہ کہ حرام کو حلال سمجھنا۔ اور اس کے مقابلے میں ہلکی کجی یہ ہے کہ گناہ کو گناہ سمجھے، اور اتفاقاً اس کا صدور ہوجائے، اس آیت میں اس ’’میل غیر عظیم‘‘  کی اجازت نہیں ہے، بلکہ بیان کرنا ہے ان بدخواہوں کے حال کا وہ میلِ عظیم کی سعی میں ہیں‘‘۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201231

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں