بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عور ت کا تراویح کی جماعت کرانا


سوال

ایک خاتون گھر میں بچیوں کو حفظ کرواتی ہیں، ان کی بیٹی بھی حافظہ ہے،کیا ان کی بیٹی اور محلے کی دو لڑکیاں جو ان کی شاگرد ہیں مل کر حفظ کی دہرائی کے لیے تراویح ساتھ ادا کر سکتی ہیں؟ اور کیا ان کے ساتھ والدہ اور بہنیں بھی کھڑی ہو سکتی ہیں؟

جواب

عورت کا امام بن کر عورتوں کو تراویح کی جماعت کرانا مکروہ تحریمی ہے، لہذا مذکورہ خاتون کی بچی اور ان کی شاگردہ کے لیے جائز نہیں کہ وہ تراویح کی جماعت کرائیں، پیچھے کھڑی ہونے والی خواتین کی تراویح بھی مکروہ ہوگی۔

 (و) يكره تحريما (جماعة النساء) ولو التراويح۔

و فی الرد: (قوله ويكره تحريما) صرح به في الفتح والبحر (قوله ولو في التراويح) أفاد أن الكراهة في كل ما تشرع فيه جماعة الرجال فرضا أو نفلا۔

رد المحتار (1/ 565) ط: سعید۔  فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 143907200079

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں