ایک خاتون گھر میں بچیوں کو حفظ کرواتی ہیں، ان کی بیٹی بھی حافظہ ہے،کیا ان کی بیٹی اور محلے کی دو لڑکیاں جو ان کی شاگرد ہیں مل کر حفظ کی دہرائی کے لیے تراویح ساتھ ادا کر سکتی ہیں؟ اور کیا ان کے ساتھ والدہ اور بہنیں بھی کھڑی ہو سکتی ہیں؟
عورت کا امام بن کر عورتوں کو تراویح کی جماعت کرانا مکروہ تحریمی ہے، لہذا مذکورہ خاتون کی بچی اور ان کی شاگردہ کے لیے جائز نہیں کہ وہ تراویح کی جماعت کرائیں، پیچھے کھڑی ہونے والی خواتین کی تراویح بھی مکروہ ہوگی۔
(و) يكره تحريما (جماعة النساء) ولو التراويح۔
و فی الرد: (قوله ويكره تحريما) صرح به في الفتح والبحر (قوله ولو في التراويح) أفاد أن الكراهة في كل ما تشرع فيه جماعة الرجال فرضا أو نفلا۔
رد المحتار (1/ 565) ط: سعید۔ فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 143907200079
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن