میرے نام عمیر کا کیا مطلب ہے؟ اس کو رکھنا چاہیے یا تبدیل کردوں ؟
عمیر عربی زبان میں لفظ عمر کی تصغیر ہے ۔ اور لفظ عمرجیسا کہ اردو زبان میں بھی مستعمل ہے زندگی کے معنی میں ہے، اور عمیر کا معنی ہے:تھوڑی زندگی ۔ عربی زبان میں تصغیر جیسے کسی چیز کی حقارت اور کمی بیان کرنے کے لیے آتی ہے اسی طرح تعظیم اور محبت کے لیے بھی مستعمل ہے، لہٰذا عمیر کا معنیٰ چھوٹا عمر یا پیارا عمر بھی ہوسکتاہے۔ نیز یہ نام بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا پایا جاتا ہے ، صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کے ناموں میں نسبت اصل ہے معنی کی حیثیت ثانوی ہے ۔ اس لیے تبدیل نہ کریں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200605
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن