بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عملیات کے ذریعہ شوہر کو طلاق پر آمادہ کرنے کا حکم


سوال

اگر بیوی اپنے شوہر سے مطمئن نہ ہو اور شوہر بیوی کے حقوقِ ازدواجی ادا نہ کرتا ہو اور غیر عورتوں سے تعلقات ہوں اور بیوی طلاق کے ذریعے جدائی چاہتی ہو ، ایسی صورت میں عملیات کے ذریعہ شوہر کو طلاق پر آمادہ کرنے کا کیا حکم ہے ؟ تفصیلاً آگاہ فرمائیں!

جواب

واضح رہے کہ عملیات میں شرکیہ وکفریہ کلمات یا تعویذات نہ ہوں، توبھی رائج عملیات اور یہ سوچ کہ ہر کام عملیات سے حل کیا جائے، اسلامی تعلیمات کے موافق نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری کفایت کے لیے مسنون دعائیں اور اذکارسکھادیے ہیں، انہی کا اہتمام کرنا چاہیے، اس کے بعد مسلمان کو مزید کسی قسم کے عملیات کی حاجت نہیں رہتی۔ اور اللہ تعالیٰ پر کامل ایمان رکھنے والے مؤمنین آزمائش آنے پر صبر ،نماز اور دعاؤں کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتے ہیں، مسلمان کا کام میدانِ عمل میں ثابت قدمی اور جائز ظاہری اسباب اختیارکرنا ہے، نتائج اللہ تبارک وتعالیٰ کے سپرد کردینے چاہییں، انسان اپنی ذمہ داری پوری کرلے لیکن وقتی طور پر حالات موافق نہ ہوں تو بھی جلد بازی اورعملیات کے سہارے کی ضرورت نہیں ہے، دینِ اسلام میں میاں بیوی دونوں کی رعایت رکھتے ہوئے طلاق اور جدائی کے واضح اور معتدل احکام بیان کیے گئے ہیں، انہی کی بنیاد پر قانونی چارہ جوئی کرنی چاہیے۔

لہٰذا پہلے تو  بیوی کو چاہیے کہ شوہر کی خوب خدمت کر کے اس کو راہِ راست پر لانے کی پوری کوشش کرے؛ تاکہ شوہر کے دل میں اس کی محبت پیدا ہوجائے اور وہ ناجائز تعلقات سے توبہ کرکے اپنی بیوی سے تعلقات استوار کر لے، اس کے ساتھ ساتھ شوہر کی ہدایت اور اس کی توجہ کی یکسوئی کے لیے پورے خلوص سے گڑ گڑا کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرتی رہے، پر خلوص دعا سے بڑھ کر کوئی عمل نہیں ہے۔ نیز شوہر کو کسی قسم کا طعنہ دینے اور بد اخلاقی سے پیش آنے سے سے مکمل اجتناب کرے؛ تاکہ شوہر کا دل اس کی طرف سے مزید خراب نہ ہوجائے اور وہ مزید بے راہ روی کا شکار نہ ہوجائے۔

پنج وقتہ نمازوں، نوافل اور تلاوت کا اہتمام کرے اور ہر فرض نماز  (اور ہوسکے تو تہجد کی نماز) کے بعد درج ذیل دعا تین تین مرتبہ پڑھ کر اللہ سے خوب دعا مانگے:

" لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ الْعَظِيْمُ الْحَلِيْمُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ، لَا إِلٰهَ إلَّا اللّٰهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيْمِ ". (صحیح البخاري، كتاب الدعوات، باب الدعاء عندالكرب، 2/939. ط: قديمي)

البتہ اگر مکمل کوشش کے باوجود بھی شوہر کے رویّہ میں کوئی تبدیلی نہ آئے تو اس صورت میں بیوی کو چاہیے کہ دونوں طرف کے خاندان کے بڑوں کو حالات سے مطلع کر کے ان کو درمیان میں لاکر ان مسائل کا کوئی بہتر حل نکالے، جلد بازی سے کام نہ لے، جلد بازی میں کیے ہوئے فیصلے اکثر افسوس اور ندامت کا باعث بنتے ہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200845

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں