بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرے کے متعین افراد لانے پرعمرہ کمپنی کا کا کسی کو مفت میں عمرے پر بھیجنا


سوال

 بندہ کےساتھ اگرکوئی ایجنسی والا یہ بات طے کرتاہے کہ اگرتو 15 یا20  آدمی عمرے کے لیے تیارکرےگاتو آپ کوان کے ساتھ فری بھیج دیا جائے گا، اور ان کو پتا بھی نہیں ہوگا۔  آیایہ معاملہ شریعت کی رو سے صحیح ہے یا نہیں ؟

جواب

اگر  عمرہ کمپنی آپ کو  عمرے کے  متعین مقدار پاسپوٹ لانے پر بطور کمیشن کے  یہ سہولت دیتی ہے اور پہلے سے یہ معاملہ طے ہوجاتا ہے تو اس صورت میں یہ معاملہ جائز ہے اور بطور کمیشن کے آپ کا عمرہ پر جانا درست ہوگا بشرط یہ کہ جو  دیگر افراد عمرے پر جارہے ہیں ان پر کوئی اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے اور معروف ریٹوں میں ہی ان سے معاملہ کیا جائے۔

’’قَالَ فِي التتارخانية: وَفِي الدَّلَّالِ وَالسِّمْسَارِ يَجِبُ أَجْرُ الْمِثْلِ، وَمَا تَوَاضَعُوا عَلَيْهِ ... وَفِي الْحَاوِي: سُئِلَ مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أُجْرَةِالسِّمْسَارِ؟ فَقَالَ: أَرْجُو أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ وَإِنْ كَانَ فِي الْأَصْلِ فَاسِدًا؛ لِكَثْرَةِ التَّعَامُلِ، وَكَثِيرٌ مِنْ هَذَا غَيْرُ جَائِزٍ، فَجَوَّزُوهُ لِحَاجَةِ النَّاسِ إلَيْهِ...‘‘ الخ ( مَطْلَبٌ فِي أُجْرَةِ الدَّلَّالِ ، ٦/ ٦٣، ط: سعيد)

وفیه أیضاً: ’’وَأَمَّا أُجْرَةُ السِّمْسَارِ وَالدَّلَّالِ فَقَالَ الشَّارِحُ الزَّيْلَعِيُّ: إنْ كَانَتْ مَشْرُوطَةً فِي الْعَقْدِ تُضَمُّ‘‘. (ه/ ١٣٦) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200416

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں