بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرے اور سعی کے تفصیلی احکامات


سوال

 سوال: عمرے کے فرائض ، واجبات ، سنتیں ، مستحبات ،مباحات ،مکروھات اور ممنوعات کا الگ الگ ذکر فرمادیں۔؟

سوال: عمرے کے احرام کے فرائض ، واجبات ، سنتیں ، مستحبات ،مباحات ، مکروھات ، اور ممنوعات کا الگ الگ ذکر فرمادیں؟

سوال: عمرے کے سعی کے فرائض ، واجبات ، سنتیں ، مستحبات ، مباحات ، مکروھات اور ممنوعات کا الگ الگ ذکر فرمادیں؟

جواب

عمرہ کی ادائیگی کے لیے احرام شرط ہے، اور عمرہ کا رکن اعظم بیت اللہ شریف کا طواف ہے ، واضح رہے کہ  عمرہ کے طواف میں کم ازکم چار چکر فرض ہیں اور بقیہ واجب ہیں۔

عمرہ میں آٹھ چیزیں واجب ہیں:
(۱) میقات سے احرام باندھنا ۔
(۲)طواف کے چار چکروں کے بعد مزید تین چکر کرکے طواف پورا کرنا ۔
(۳)باوضو طواف کرنا ۔
(۴)پیدل طواف کرنا ۔
(۵) طواف کے بعد دو رکعت نماز پڑھنا۔
(۶)صفا اور مروہ کی سعی۔
(۷) پیدل سعی کرنا۔
(۸) طواف اور سعی کرنے کے بعد سر منڈانا یا بال کتروانا۔

عمرہ کی چند سنن اور مستحبات یہ ہیں:
(۱) احرام باندھنے سے پہلے وضو یا غسل کرنا۔
(۲) سفید رنگ کی ایک نئی چادر اور ایک لنگی پہننا۔
(۳)خوشبو لگانا۔
(۴)احرام باندھنے کے بعد دو رکعت نماز پڑھنا۔
(۵) کثرت سے تلبیہ پڑھنا۔
(۶)جب بھی تلبیہ شروع کرے تو اس کو بار بار پڑھنا۔
(۷) نبی کریم علیہ السلام پر درود بھیجنا۔
(۸) اللہ سے جنت اور نیک لوگوں کی صحبت کی دعا کرنا۔
(۹) جہنم سے پناہ مانگنا۔
(۱۰) مکہ میں داخل ہوتے وقت غسل کرنا۔
(۱۱) مکہ میں دن میں باب ”المعلاة“ سے داخل ہونا۔
(۱۲) بیت اللہ شریف سے ملاقات کے وقت تکبیر وتہلیل کرنا۔
(۱۳) جب بیت اللہ شریف پر نگاہ پڑے تو دعاؤں کا اہتمام کرنا۔

(۱۴) عمرہ کے طواف میں رمل کرنا۔
(۱۵) اور عمرہ میں اضطباع کرنا (لیکن اخیر کی دونوں صرف مردوں کے لیے ہیں)
واجباتِ احرام :
احرام کے واجبات دو ہیں :

(۱) میقات سے احرام باندھنا (یعنی اس سے مؤخر نہ کرنا )
(۲) ممنوعاتِ احرام سے بچنا 

سننِ احرام :
احرام کی سنتیں نو ہیں۔

(۱) حج کا احرام حج کے مہینوں میں باندھنا، کیونکہ ان سے پہلے احرام باندھنا احناف کے نزدیک مکروہ ہے اور امام شافعی کے نزدیک بالکل جائز ہی نہیں ہے۔
(۲) اپنے ملک کے میقات سے احرام باندھنا جبکہ اس سے گزر ہو ۔۔۔اور سنت یہ ہے کہ اپنے ملک یا اپنے راستہ کی میقات سے اعراض نہ کرے۔ 
(۳)غسل یا وضو کرنا اور غسل کرنا افضل ہے۔
(۴)دو کپڑے یعنی چادراور تہبند پہننا۔
(۵) خوشبو اور تیل لگانا یعنی احرام کی نیت کرنے سے پہلے اپنے بدن پر خوشبو لگانا۔
  (۶) احرام کی سنت کی نیت سے دو رکعت نماز ادا کرنا۔
(۷) تلبیہ کے جو الفاظ حدیث شریف کی روایات میں آئے ہیں ان کو کم و بیش کئے بغیر پڑھنا سنت ہے، وہ الفاظ یہ ہیں :
لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالمُلْكَ، لاَ شَرِيكَ لَكَ
(۸) تلبیہ ایک دفعہ سے زیادہ پڑھنا یعنی تلبیہ کا تین دفعہ تکرار کرنا، (احرام باندھتے وقت تلبیہ کا ایک دفعہ پڑھنا فرض ہے اور اس کو تین دفعہ پڑھنا سنت ہے)۔
(۹) تلبیہ بلند آواز سے پڑھنا ، لیکن عورت بلند آواز سے نہ پڑھے۔


مستحباتِ احرام :

احرام کے مستحبات بہت ہیں ان میں سے بعض مستحبات کا ذکر یہاں کیا جاتا ہے:۔
(۱)جو چیزیں میل کچیل کا موجب ہیں غسل سے پہلے ان کو دور کرنا ، پس جب کوئی شخص احرام باندھنے کا ارادہ کرے اس کے لئے مستحب ہے کہ اپنے بدن کو پوری طرح سے صاف ستھرا کرے یعنی دونوں ہاتھوں اور دونوں پاؤں کے ناخن اور لبیں کٹائے اور بغلوں اور زیرِ ناف کے صاف کرے اور سر اور ڈاڑھی کے بالوں کو اہتمام سے دھوئے او رصاف کرےاور ان میں کنگھی کرے ۔
(۲) غسل کرتے وقت غسلِ احرام کی نیت کرنا مستحب ہے۔
(۳) دو سفید نئے یا دُھلے ہوئے کپڑے یعنی چادر اور تہبند پہننا، اور ان دونوں کپڑوں کا نیا ہونا افضل  ہے۔
(۴)زبان سے بھی احرام کی نیت کرنا ، یعنی اگر زبان سے یوں کہے  نَوَیْتُ الْحَجَّ وَاَحْرَمْتُ بِہ لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ تو یہ مستحسن ہے تاکہ قلب اور زبان دونوں نیت پر موافق ہوجائیں۔
(۵)آفاقی کے لئے میقاتِ مکانی سے پہلے احرام باندھنا۔
(۶) جب احرام باندھنے کا ارادہ کرے تو بیوی سے جماع کرلے اس لئے کہ یہ بھی سنت (حدیث) سے ثابت ہے۔

ممنوعاتِ احرام:
خوشبو استعمال کرنا،

ناخن کاٹنا،

جسم سے بال دور کرنا،

میاں بیوی  والے خاص تعلقات(جماع اور بوس وکنار) قائم کرنا،

چہرہ کا ڈھانکنا،

مَردوں کا سلے ہوئے کپڑے پہننا ،

مَردوں کا سر کو ڈھانکنا ،

عورتوں کو چہرے پر کپڑا لگانا،

مردوں کو ٹخنے اور پاؤں کی ابھری ہوئی ہڈی کا ڈھکنا۔

خشکی  کا شکار کرنا۔
واجباتِ سعی
سعی کے واجبات چھ ہیں۔

(۱)سعی کا ایسے طواف کے بعد ہونا جو جنابت و حیض ونفاس (حدثِ اکبر ) سے پاک ہونے کی حالت میں کیا ہو ۔
(۲)سعی کے سات چکر پورے کرنا
(۳)اگر کوئی عذر نہ ہوتو سعی میں پیدل چلنا
(۴)عمرہ کی سعی کا احرام کی حالت میں ہونا
(۵)صفا اور مروہ کے درمیان کا پورا فاصلہ طے کرنا
(۶)ترتیب یعنی صفا سے شروع کرنا اور مروہ پر ختم کرنا

سُننِ سعی

سعی کی سنتیں دس ہیں ۔

(۱) سعی کے لئے مسجد الحرام سے نکلنے سے پہلے حجرِ اسود کا استلام کرنا
(۲)طواف اور سعی میں موالات (اتصال) ہونا
(۳)صفا اور مروہ پر چڑھنا 
(۴)صفا ومروہ پر چڑھنے کے بعد قبلہ رو کھڑا ہونا۔
(۵) نیت
(۶)سعی کے پھیروں کے پے درپے کرنا۔
(۷)مردوں کے لئے ہر چکر میں میلین کے درمیان دوڑ کر چلنا
(۸)سترِ عورت۔
(۹) سعی کرتے وقت جنابت و حیض (ونفاس حدثِ اکبر ) سے پاک ہونا سعی کی سنتوں میں سے ہے لیکن حدث اصغر سے پاک ہونا اور لبا س وبدن کا نجاست سے پاک ہونا مستحب ہے ۔
(۱۰)سعی کا ایسے معتد بہ طواف کے بعد ہونا جو حدث اصغر سے طہارت اور لبا س وبدن ومکان طواف کے نجاستِ حقیقیہ سے پاک ہونے کی حالت میں کیا ہو۔

مستحباتِ سعی
مستحباتِ سعی سات ہیں :

(۱)سعی کے دوران ذکر و ادعیہ ماثورہ وغیرہ میں مشغول ہونا ۔
(۲)صفا ومروہ پر اذکار وادعیہ کا تین مرتبہ تکرار کرنا ۔
(۳)صفا ومروہ پردیر تک قیام کرنا۔
(۴)ظاہری وباطنی طور پر خشوع وخضوع کے ساتھ سعی کرنا
(۵)اگر سعی کے پھیر وں میں یا کسی پھیرے کے اجزا میں بلاعذر زیادہ وقفہ ہوجائے تو نئے سرے سے سعی کرنا
(۶)سعی سے فارغ ہونے کے بعد مسجد الحرام میں آکر دورکعت نماز نفل ادا کرنا۔
(۷)بدن کا حدثِ اصغر سے پاک ہونا اور بدن ولباس کا نجاستِ حقیقیہ سے پاک ہونا ۔

مباحاتِ سعی
مباحاتِ سعی تین ہیں ۔

(۱) وہ جائز کلا م جس کی سعی کی حالت میں ضرورت لاحق ہو اور وہ اس کو سعی سے مشغول کرنے والا اور خشو ع کے منافی نہ ہو مباح وجائز ہے۔

(۲)کسی قلیل فعل کے ساتھ سعی کے پھیر وں میں موالات کو ترک کرنا مثلاً پینا یا کوئی اتنی تھوڑی سی چیز کھانا کہ جس سے سعی کے پھیروں میں موالات منقطع نہ ہو۔
(۳)کسی عذر کی وجہ سے ترکِ موالات میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

مکروہات سعی
مکروہاتِ سعی سات ہیں ۔

 (۱)سعی کے پھیروں میں بلاعذر زیادہ فاصلہ(تفریق ) کرنا
(۲)بلا عذر سواری پر سعی کرنا  اور یہ مکروہ تحریمی ہے
(۳)سعی کرتے وقت اس طرح سے خرید وفروخت یا بات چیت کرنا کہ جس سے  حضورِ قلب نہ رہ سکے اور اذکار وادعیہ پڑھنے کے مانع ہو یا موالات (پے درپے ہونا ) ترک ہوجائے۔
(۴)صفا اور مروہ کے اوپر چڑھنے کو بلا ضرورت ترک کرنا۔
(۵)سعی میں میلین کے درمیان سرعت سے (دوڑ کر ) نہ چلنا۔
(۶)سعی کے مختار وقت سے بلاعذر بہت تاخیر کرنا
(۷)سترِ عورت ترک کرنا

مستفاد از معلم الحجاج و عمدۃ الفقہ

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200349

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں