بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کے سفر میں 12 دن مکہ اور دس دن مدینہ میں قیام کی صورت میں سنت نماز اور نوافل کا حکم


سوال

23 دن کا عمرہ پیکج ہے،  12 دن مکہ میں اور 10 دن مدینہ قیام ہے ۔تو فرض نماز تو قصر کرے گا، مگر سنتوں اور نوافل کا کیا حکم ہے؟

جواب

سفرِ  شرعی کی حالت میں سنتِ  مؤکدہ نماز کا حکم یہ ہے کہ اگر سہولت سے سنتِ  مؤکدہ پڑھنے کا موقع ہو تو افضل یہ ہے کہ پوری چار رکعت سنتِ مؤکدہ پڑھی جائیں، اور اگر موقع نہیں ہے یعنی قافلہ یا گاڑی یا ٹرین یا جنازہ وغیرہ نکل جانے کا خطرہ ہو تو پھر سنتِ مؤکدہ نہ پڑھنے کی گنجائش ہوگی، البتہ فجر کی سنتوں کی تاکید چوں کہ دیگر سننِ مؤکدہ کے مقابلہ میں زیادہ آئی ہے، اس لیے جاری سفر میں بھی حتی الامکان فجر کی دو رکعت سنت کو چھوڑنا نہیں چاہیے۔ باقی سنتِ غیر مؤکدہ اور نوافل کا حکم حالتِ سفر میں بھی وہی ہے جو اقامت کی حالت میں ہوتا ہے، یعنی اگر پڑھ لے تو ثواب ملے گا اور نہ پڑھے تو کوئی حرج نہیں ہے۔

جو شخص حرمین کے سفر پر ہو، اسے چاہیے کہ وہاں دورانِ قیام سنتوں کے اہتمام کی پوری کوشش کرے؛ اس لیے کہ جگہ کے شرف و فضیلت کی وجہ سے ہر نیک عمل کا اجر وثواب بڑھ جاتاہے۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 422):

"فيقصر" المسافر "الفرض" العلمي "الرباعي" فلا قصر للثنائي والثلاثي ولا للوتر فإنه فرض عملي ولا في السنن فإن كان في حال نزول وقرار وأمن يأتي بالسنن وإن كان سائرا أو خائفا فلا يأتي بها وهو المختار - قالت عائشة رضي الله عنها: فرضت الصلاة ركعتين ركعتين فزيدت في الحضر وأقرت في السفر إلا المغرب فإنها وتر النهار والجمعة لمكانتها من الخطبة والصبح لطول قراءتها". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201174

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں