بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کے سفر میں عورت کے ساتھ محرم ہونا لازم ہے


سوال

میں روزگار کے سلسلے سعودی عرب میں مقیم ہوں اور میری والدہ، میری بیوی اور بیٹی پاکستان میں ہیں۔ میں ان تینوں کو عمرہ کی ادائیگی کے لیے بلانا چاہتا ہوں، لیکن کوئی محرم دست یاب نہ ہونے کی وجہ سے ممکن نہیں ہو پا رہاہے۔میرا ایک سالا ہے جومیری والدہ کا سگا بھانجا بھی ہے، مگر وہ اس کی استطاعت نہیں رکھتا۔ ایسی صورت میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟

جواب

واضح رہے کہ عورتوں کے لیے سفرِ شرعی کی مسافت (48 میل) یا اس سے زیادہ بغیر محرم کے سفر کرنا جائز نہیں ہے، خواہ عورت جوان ہو یا بوڑھی، تنہا ہو یا اس کے ساتھ دیگر عورتیں ہوں، کسی بھی حالت میں جانا جائز نہیں۔ لہذا آپ کی والدہ ، اہلیہ اور بیٹی کا بغیر محرم کے عمرہ کے سفر پر جانا جائز نہیں ہے۔

البتہ آپ کا سالا (یعنی بیوی کا سگا بھائی) جب کہ آپ کی والدہ کا سگا بھانجا بھی ہے تو چوں کہ وہ آپ کی والدہ، بیوی اور بیٹی تینوں کا محرم ہے،  لہذا اگر وہ خود مالی استطاعت نہیں رکھتا، لیکن آپ یا آپ کی والدہ یا آپ کی بیوی اس کا سفر خرچ برداشت کرسکتے ہیں تو مذکورہ تینوں خواتین کا اس کے ساتھ عمرے پر جانا شرعاً جائز ہوگا، بشرطیکہ وہ بالغ ہو۔ دوسری صورت یہ ہے کہ خود جب پاکستان آئیں تو اپنے ہم راہ انہیں عمرے کے سفر پر لے جانے اور واپسی کا انتظام کرلیں۔

حدیث شریف میں ہے:

صحيح مسلم (2/ 975):

" عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لايحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم".

یعنی جو عورت   ﷲ اور قیامت کے دن پر یقین رکھتی ہو  اس کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ محرم کے بغیر تین رات کا سفر کرے ۔

الفتاوى الهندية (1/ 218):

"(ومنها: المحرم للمرأة) شابةً كانت أو عجوزاً". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200036

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں