کیا پاکستان سے حاجی حج کے دنوں میں صرف عمرہ کی نیت سے جاکر بعد میں حج کے قریب کسی بھی میقات سے ’’حجِ قران‘‘ کی نیت سے احرام باندھ سکتا ہے؟
حج کے ایام میں میقات میں موجود شخص مکہ والوں کے حکم میں ہوتا ہے اور مکہ اور میقات کے اندر رہنے والوں کے لیے حجِ تمتع یا قران کا احرام باندھنا جائز نہیں، لہذا خارجِ میقات سے آنے والا اگر حجِ قران کی نیت سے داخل نہیں ہوا، صرف عمرہ کی نیت سے داخل ہوا یا حجِ تمتع کی نیت سے آیا اور عمرہ کرکے حلال ہوچکا ہے، پھر میقات میں ہوتے ہوئے قران کی نیت سے حج کا احرام باندھنا چاہے تو ایسا کرنا جائز نہیں. اگر صرف عمرے کی نیت سے آیا تھا اور عمرہ کرنے کے بعد قران کرلیاحج تو ادا ہوجائے گا، لیکن دم دینا لازم ہوگا۔
الدر المختار (2 / 539):
"(والمكي ومن في حكمه يفرد فقط ) ولو قرن أو تمتع جاز وأساء وعليه دم جبر". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200258
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن