بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کرنے کا طریقہ، والدین کی طرف سے عمرہ کرنا، ایک بار عمرہ کرنے کے بعد کہاں سے احرام باندھنا چاہیئے؟


سوال

مجھے عمرہ کرنا ہے،  براہِ کرم راہ نمائی فرمادیں کہ کون کون سے ارکان ادا کرنے ہیں؟ اور کیا بوڑھے والدین کی طرف سے عمرہ کرسکتا ہوں؟  اور اگر ایک بار عمرہ سے فارغ ہوجاؤں تو دوبارہ احرام کہاں سے باندھوں?

جواب

1)عمرہ کا طریقہ یہ ہے کہ اگر ممکن ہو تو میقات پر، ورنہ گھر میں غسل کرکے احرام کی چادریں باندھ لیں، اور دونوں کاندھے ڈھانپتے ہوۓ  2 رکعت نفل ادا کریں، پھر اگر میقات پر احرام باندھا ہو تو وہیں تلبیہ پڑھ کر عمرہ کی  نیت کریں، اور گھر یا اپنے شہر میں غسل کرکے  احرام باندھا ہو تو فی الحال نیت نہ کریں، یہاں تک کہ جب جہازپرواز کرجائے تو میقات آنے سے پہلے عمرے کی نیت کرکے تلبیہ پڑھیں، اور پھر دورانِ سفر مسجد الحرام تک  تلبیہ  کا ورد کرتے رہیں،  بیت اللہ میں داخل ہوتے ہوئے  اگر فرض نماز کی جماعت کا وقت نہ ہو تو پہلا کام طواف کا ہی کریں, مطاف میں داخل ہوتے ہوئے اضطباع (دائیاں کاندھا ننگا) کرلیں،طواف حجر اسود سے شروع کریں، طواف شروع کرنے سے پہلے طواف کی نیت کریں، پھر حجر اسود کی سیدھ میں کھڑے ہوکر جیسے نماز میں تکبیر تحریمہ کے لیے ہاتھ اٹھاتے ہیں اسی طرح دونوں کانوں تک ہاتھ اٹھاکر تکبیر وتہلیل (لاالٰہ الا اللہ) کہیں،  بسم اللہ , اللہ أکبر کہہ کر حجر اسود کو بوسہ دیں (اگر ممکن نہ ہو تو ) اسے ہاتھ لگا کر چوم لیں، (اور اگر یہ بھی ممکن نہیں) تو صرف ہاتھ سے اشارہ کر دیں، (آج کل چوں کہ حجر اسود پر خوش بو لگی ہوتی ہے؛ اس لیے احرام کی حالت میں اسے ہاتھ نہ لگائیں)اور پھر کل سات چکر کعبۃ اللہ کے لگائیں, پہلے تین چکروں میں ممکن ہوتو رمل کریں( یعنی کاندھے ہلاتے ہوئے آہستہ دوڑیں )، ہرچکر کی کوئی خاص دعا تو نہیں، لیکن آپ چند ایک دعائیں ضرور یاد کر لیں، اور دورانِ طواف اللہ وحدہ لاشریک کی زیادہ سے زیادہ تسبیح بیان کریں،   ہر چکر میں رکنِ یمانی کا استلام کریں(یعنی صرف دائیں ہاتھ سے رکن یمانی کو چھوئیں), اگر موقعہ نہ ملے تو اور کچھ نہ کریں(یعنی اشارہ کرنا یا اسے بوسہ دینا درست نہیں)،  رکنِ یمانی اور حجرِ اسود کے درمیان یہ دعاپڑھیں:

﴿رَبَّنَا اٰتِنَا فِي الدُّنْیَا حَسَنَةً وَفِي الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ﴾

طواف کے ہر چکر میں حجر اسود پر پہنچ کر استلام کریں، ساتویں چکر کے بعد بھی استلام کریں، اس طرح طواف میں آٹھ مرتبہ استلام ہوگا، سات چکروں کے بعد مقامِ ابراہیم علیہ السلام کے پاس دو رکعتیں نماز برائے طواف ادا کر لیں،  پھر آبِ زم زم (خوب) سیر ہو کر پییں، ممکن ہو تو ملتزم سے چمٹ کر خوب دعائیں کریں، (آج کل یہاں بھی خوش بو لگی ہوئی ہوتی ہے، اس لیے ملتزم سے چمٹے بغیر اس کی سیدھ میں کھڑے ہوکر دعا مانگ لیں) پھر حجر اسود کا استلام کرکے سعی کرنے کے لیے صفا کا رخ کریں اور اس پر چڑھتے ہوئے پڑھیں"إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَآئِرِ اللهِ، أَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللهُ بِه"،صفا پر چڑھ کر قبلہ رخ ہوکر تین مرتبہ  "الله أکبر" کہیں ۔ پھر تین مرتبہ یہ دعاپڑھیں : "لَآإِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَه لَاشَرِیْکَ لَه، لَه الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ یُحْيِيْ وَیُمِیْتُ وَهُوَ عَلىٰ کُلِّ شَيْءٍ قَدِیْر، لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَه، أَنْجَزَ وَعْدَه، وَنَصَرَ عَبْدَه، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَه"،پھر جو دل چاہے دنیا و آخرت کی بھلائی کی دعائیں کریں۔ صفا سے نیچے اتریں اور چلنا شروع کریں، جب سبز رنگ کی لائٹ کے پاس پہنچیں تو وہاں سے لے کر دوسری سبز رنگ کی لائٹ تک مرد حضرات دوڑیں،  پھر چلتے ہوئے مروہ پہنچیں اور وہاں وہی کچھ کریں جو صفا پر کیا تھا، صفا سے مروہ  تک ایک چکر شمار ہوتاہے، کل سات چکر لگائیں، ساتواں  چکر مروہ پر مکمل ہوگا۔ سعی کرنے کے بعد بال کتروائیں یا منڈوائیں اور احرام کھول دیں۔ 

مزید تفصیل کے لیے مفتی محمدانعام الحق قاسمی صاحب کی کتاب ”عمرہ اور حج کا آسان طریقہ“ کا مطالعہ مفید رہے گا۔

۲)بوڑھے والدین کی طرف سے عمرہ کرنا جائز  بلکہ باعث سعادت ہے۔

۳) عمرہ سے فارغ ہونے کے بعد آپ چوں کہ مکی شخص کے حکم میں ہوں گے اور مکی شخص کا میقات عمرہ کے  لیے حل ہے، لہٰذا آپ مکہ مکرمہ میں قیام کے دوران دوبارہ عمرہ کرنا چاہتے ہوں تو  حدودِ حرم سے باہر  نکل کر حل (مثلاً مسجد عائشہ) سے احرام باندھیں۔

البتہ اگر میقات سے باہر جاناہو، یا مکہ سے مدینہ منورہ جائیں اور دوبارہ مکہ مکرمہ آنا ہو تو میقات (مثلاً اہلِ مدینہ کی میقات بئر علی/ ذوالحلیفہ) سے احرام باندھیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200017

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں