بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کا بدل نہیں ہے


سوال

کیا ١٠ سالہ بچی بدل عمرہ کی ادائیگی کرسکتی ہے، یعنی کسی مرے ہوے آدمی کے لیے؟

جواب

واضح رہے کہ حجِ بدل تو شرعاً مشروع ہے، البتہ عمرہ بدل یا بدل عمرہ کی اصطلاح کتبِ فقہ میں نہیں ملتی۔

صورتِ مسئولہ میں آپ کی منشا اگر ایصالِ ثواب کی غرض سے عمرہ کی ادائیگی کے بارے میں دریافت کرنا ہے تو  اس صورت میں مکلف یعنی عاقل بالغ شخص عمرہ کرکے اس کا ثواب مرحوم کو بخش سکتا ہے، نابالغ کے افعال کا ثواب چوں کہ اس کے والدین کے کھاتے میں شمار ہوتا ہے؛ لہذا اس کی طرف سے عمل کا ایصالِ ثواب معتبر نہ ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200633

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں