بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ بیسی / کمیٹی اور اس کی شرائط کا حکم


سوال

 ہماری کمپنی میں ملازمین ایک عمرہ کمیٹی رکھ رہے ہیں، ہر ممبر 2000 تک ہر ماہ دے گا اور سب باری باری قرعہ اندازی کے ذریعے عمرہ کریں گے. مسئلہ یہ دریافت کرنا تھا کہ اگر کسی کا 10 ماہ کمیٹی جمع کروانے کے بعد انتقال ہو جاتا ہے تو اس کا اپنا نمبر 25 پر ہے تو کیا اس کے منتخب شدہ وارث کو سب ممبران کی رضامندی سے پوری رقم دے سکتے ہیں؟ یہ سود کے زمرے میں تو نہیں آتا؟  اور اگر کوئی ممبرپہلے عمرہ کر چکا ہے اس کا اگر انتقال ہو جاتا ہے تو اس کی باقی اقساط سب ممبر ورثا سے نہ لینے کے لیے رضا مند ہیں کیا یہ درست ہے؟

جواب

بی سی (کمیٹی) میں تمام شرکاء برابر رقم جمع کرائیں، اور انہیں برابر رقم دی جائے یا اس سے عمرہ کیا جائے اورتمام شرکاءاخیرتک شریک رہیں (ایسانہ ہوکہ جس کی کمیٹی نکلتی جائےوہ بقیہ اقساط سے بری الذمہ ہوتاجائے) اور ہر شریک کو ہر وقت بطورِ قرض دی ہوئی اپنی رقم واپس لینے کے مطالبہ کا پورا حق ہو، اس پر جبر نہ ہو تو اس طرح کی عمرہ کمیٹی / بیسی ڈالنا جائزہے۔

باقی  اس عمرہ کمیٹی کی جو  شرائط  آپ نے ذکر کی ہیں ان کا حکم یہ ہے :

(1) اگر شروع ہی سے یہ ضابطہ ہو کہ جس ممبر کا انتقال عمرہ کرنے سے پہلے ہوجائے تو  اس کے منتخب شدہ وارث کو تمام ممبران رضامندی سے پوری رقم دیں گے یہ صورت جائز نہیں ہے۔ درست طریقہ یہ ہے کہ عمرہ کرنے سے پہلے جس ممبر کا انتقال ہوجائے اس نے جتنی رقم جمع کرائی وہ سب اس کا ترکہ ہے جو اس کے تمام ورثاء کا حق ہے، انہیں صرف  جمع کرائی گئی رقم واپس کرنا ضروری ہے۔

(2) عمرہ کرنے کے بعد بیسی مکمل ہونے سے پہلے ممبر کے انتقال کی صورت میں  شروع ہی سے یہ ضابطہ ہو کہ سب ممبران اس کی باقی اقساط  معاف کردیں گے تو یہ صورت بھی ناجائز ہے۔  اس  صورت میں حکم یہ ہے کہ اس ممبر کے انتقال کے بعد اس کے ترکہ میں سے یہ قرض وصول کیا جائے گا۔

ان دونوں صورتوں میں اگرشروع سے  ضابطہ نہ ہو اور تمام ممبران اس کا معاہدہ نہ کریں، بلکہ مذکورہ جائز صورتوں کے مطابق معاہدہ ہو اور پھر  درمیان میں خدا نخواستہ کسی ممبر کا انتقال ہوجائے ، اور اس وقت ممبران میں سے جو بھی اپنی رضامندی سے ان کے ورثاء کو تبرع واحسان کے طور پر کچھ رقم دے دے  یا ان کا قرضہ معاف کردے تو یہ جائز ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201824

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں