بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمامہ باندھنا کس درجہ کی سنت ہے؟


سوال

کیا عمامہ باندھنا حضورﷺ کی مستقل سنت ہے؟ اور اگر سنت کی نیت سے کوئی مستقل عمامہ باندھے تو کیسا ہے؟

جواب

عمامہ باندھنا لباس کی سنتوں میں سے ہے۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ نبی کریمﷺ بعض اوقات عمامہ زیب تن فرماتے تھے اور بعض اوقات صرف ٹوپی؛  لہذا عمامہ باندھنا سننِ زوائد میں سے ہے۔ نیز اگر کوئی سنت کی نیت سے مستقل عمامہ باندھے تو  یہ نیت درست ہے، اور اسے سنت پر عمل کا اجر و ثواب ہوگا ان شاء اللہ تعالی!  تاہم یہ ضروری ہے کہ اسے لازم نہ سمجھے اور عمامہ نہ باندھنے والوں کو  سنت کے خلاف چلنے والا نہ سمجھے۔

زاد المعاد في هدي خير العباد (1 / 130):
"في ملابسه صلى الله عليه وسلم
كانت له عمامة تسمى: السحاب كساها عليا، وكان يلبسها ويلبس تحتها القلنسوة. وكان يلبس القلنسوة بغير عمامة، ويلبس العمامة بغير قلنسوة".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 103):
"وسنة الزوائد، وتركها لايوجب ذلك كسير النبي عليه الصلاة والسلام في لباسه وقيامه وقعوده".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200552

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں