بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

علماء کے بیانات کی ویڈیو بنانا


سوال

 ہمارے اکثر حضرات کے ویڈیو بیانات اور تقاریر انٹرنیٹ پر چلتے ہیں، ان میں اکثر ہمارے بڑے بزرگ بھی ہیں اور یہ ویڈیو اشاعتِ دین کے لیے بنانا درست ہے یا نہیں؟ اور اس کا حکم کیا ہے؟

جواب

ویڈیو سازی یا تصویر سازی چاہے کسی بھی نوعیت کے جدید آلات سے ہو از روئے شرع ناجائز ہے، لہذا علماءِ کرام کے بیانات افادہ عامہ کے لیے عام کرنا مقصود ہو تو ان کے بیانات ان کی (یا کسی بھی جان دار کی) متحرک یا ساکت تصاویر کے بغیر  (آڈیو) ریکاڈ کر کے پھیلائے جا سکتے ہیں، ان کی ویڈیو  بنانا اور پھیلانا جائز نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201293

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں