بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

علم میں ترقی کے حصول کا طریقہ


سوال

طلبہ علم میں کیسے ترقی کرسکتے ہیں؟

جواب

علمِ دین حاصل کرنے والے طلبہ کا علم میں ترقی کرنا چند بنیادی امور کے ساتھ مشروط ہے، اگر ان امور کی رعایت رکھی جائے گی تو طلبہ علم میں ترقی حاصل کر سکیں گے اور اگر ان میں سے کسی چیز میں بھی کوتاہی ہو گی تو علم میں ترقی کا حصول مشکل یا بعید ہو گا، وہ امور یہ ہیں:

*  اخلاص و للہیت،  یعنی علم حاصل کرنے میں اللہ تعالیٰ کی رضا مقصود ہو، وقتاً فوقتاً طلبہ کو اس چیز کی طرف متوجہ کرایا جائے اور اس کو علم کے حصول کا مقصد سمجھایا جائے۔

*  مستقل محنت،  یعنی طلبِ علم کے زمانے میں  خوب محنت اور لگن کے ساتھ پڑھا جائے۔

*  وقت کے ضیاع سے مکمل طور پر اجتناب کیا جائے۔

*  اسلاف کی قربانیوں کو پڑھا جائے کہ انہوں نے علم حاصل  کرنے  میں کیسی قربانیاں دیں اور کس قدر استجماع اور یک سوئی  کے ساتھ علم حاصل کیا۔

*  ادب کا مکمل خیال رکھا جائے، علم میں رسوخ وہی طالبِ علم حاصل کر سکتا ہے جو  علم سے متعلق ہر چیز  کا خوب ادب کرنے والا ہو، خاص طور پر اساتذہ اور کتابوں کا ادب نہایت ضروری ہے، بے ادبی علم سے محرومی کا باعث بن سکتا ہے۔

*  تواضع اور عاجزی۔

*  گناہوں سے مکمل اجتناب۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے اپنے استاذِ محترم وکیع بن الجراح رحمہ اللہ سے اس سلسلے میں نصیحت چاہی تو انہوں نے یہی نصیحت فرمائی کہ گناہ چھوڑ دو؛ اس لیے کہ علم نورِ الٰہی ہے، اور نورِ الٰہی گناہ گار کو نہیں دیا جاتا۔

* دعاؤں کا اہتمام کیا جائے، دعا عبادت کا مغز ہے۔

اس کے علاوہ بہت سی باتیں ہیں جن کی رعایت اور ان پر عمل کرنا علم میں رسوخ اور ترقی کے حصول کا باعث و ذریعہ ہے، اس کے لیے اکابر کی کتب کا مطالعہ مفید ثابت ہو گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201264

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں