بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

علاقہ میں ایک مسجد ہونے کی صورت میں دوسری مسجد کی تعمیر کا حکم


سوال

ہمارے علاقے بندھانی کالونی میں صرف ایک مسجد ہے، اس وقت ہمارے علاقہ میں بندھانی کمیونٹی کی زمین خالی ہے، کچھ لوگ اس جگہ پر مسجد بنوانا چاہتے ہیں، مگر کچھ لوگ قبا مسجد بندھانی کالونی کے امام صاحب کی طرف سے بولتے ہیں کہ پہلے ایک مسجد فل کرو، جناب ہمارے علاقے کی آبادی پہلے دو ہزار (۲۰۰۰ ) افراد پر مشتمل تھی، اب پندرہ ہزار (۱۵۰۰۰ ) کی آبادی ہوچکی ہے، جناب مجھے قرآن و سنت کی روشنی میں بتائیں کہ کیا کرنا چاہیے؟

جواب

اگر آپ کے علاقہ کی آبادی زیادہ ہونے اور قبا مسجد  سے بعض رہائشی حضرات کے گھر دور ہونے کی بنا پر ان کے قریب دوسری مسجد کی تعمیر کی ضرورت پڑ رہی ہو تو دوسری مسجد تعمیر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، خصوصاً جب کہ جمعہ اور عیدین وغٰیرہ میں ایک مسجد میں تمام لوگ نہ سماتے ہوں۔ بلکہ یہ ایک کارِ خیر اور صدقہ جاریہ ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200387

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں