بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عقیقہ کے جانوروں کا دو مختلف مقامات پر ذبح کرنا


سوال

لڑکے کے عقیقہ میں دو بکرے ذبح کرنے ہوتے ہیں,  سوال یہ ہے کہ کیا ان دو بکروں کا مختلف اوقات میں مختلف ممالک میں ذبح ہونا درست ہے؟

جواب

لڑکے کے عقیقہ میں ساتویں روز دو بکرے ذبح کرنا مستحب ہے، اور یہی رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔اگر ساتویں دن عقیقہ نہ کرسکے تو چودھویں (14)  دن ، ورنہ اکیسویں (۲۱) دن  کرے،  اگرعقیقہ ساتویں دن ہی ہو، یاچودھویں یااکیسویں دن ،  اور بکرے دو مختلف مقامات پر ذبح کیے جائیں تو بھی درست ہے ، شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں، نیزرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کے اوقات میں برکت کی دعا فرمائی  ہے، اس لیے   علماء نے لکھا ہے کہ بہتر یہ ہے کہ عقیقہ  صبح کے وقت طلوع آفتاب کے بعد کیا جائے،  لیکن اگر کسی دوسرے وقت بھی کر لیا تو عقیقہ بلاکراہت ادا ہو جائے گا۔

 البتہ ایک جانور ساتویں دن اور دوسرا کسی اور دن ذبح کرنا سنت سے ثابت نہیں ہے، اس لیے ایسے نہ کیا جائے۔

اعلاء السنن میں ہے:

’’ أنها إن لم تذبح في السابع ذبحت في الرابع عشر، وإلا ففي الحادي والعشرین، ثم هکذا في الأسابیع‘‘. (17/117، باب العقیقة، ط: إدارة القرآن والعلوم الإسلامیة)

فتاوی شامی میں ہے:

’’يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضةً أو ذهباً، ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة على ما في الجامع المحبوبي، أو تطوعاً على ما في شرح الطحاوي، وهي شاة تصلح للأضحية تذبح للذكر والأنثى سواء فرق لحمها نيئاً أو طبخه بحموضة أو بدونها مع كسر عظمها أو لا، واتخاذ دعوة أو لا، وبه قال مالك. وسنها الشافعي وأحمد سنةً مؤكدةً شاتان عن الغلام، وشاةً عن الجارية، غرر الأفكار ملخصاً، والله تعالى أعلم‘‘.(6/ 336، کتاب الأضحیة، ط: سعید)

سنن ابن ماجہ میں ہے :

"عن صخر الغامدي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : "اللّٰهم بارك لأمتي في بكورها." (3/ 346)

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامديةمیں ہے :

"ووقتها: بعد تمام الولادة إلى البلوغ، فلايجزئ قبلها، وذبحها في اليوم السابع يسن، والأولى فعلها صدر النهار عند طلوع الشمس بعد وقت الكراهة؛ للتبرك بالبكور". (2/ 213) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200540

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں