بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عقیقہ میں کتنے جانور ذبح کریں؟ اور کب کریں؟


سوال

عقیقہ میں لڑکے  کے بارے میں کتنے جانور ذبح کیے جائیں گے اور لڑکی کے بارے میں بھی اور یہ کتنے دن تک کر سکتے ہیں?

جواب

لڑکے کے عقیقہ میں صاحبِ استطاعت شخص کے لیے دو بکرے اور لڑکی کے عقیقہ میں ایک بکرا ذبح کرنا مسنون ہے.

بچے کی پیدائش کے ساتویں دن عقیقہ کرنامستحب ہے،اگر ساتویں دن نہ ہوسکے تو چودہویں دن،  ورنہ اکیسویں دن، اکیسویں دن کے بعد بھی عقیقہ کرسکتے ہیں، کسی کے حالات  اس بات کی اجازت نہ دیتے ہوں  کہ وہ   پیدائش کے وقت اپنے بچے کا عقیقہ کرے تو  جب  حالات اجازت دیں، تب بھی کر سکتے ہیں۔

الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي (4/ 2747):

"تذبح يوم سابع ولادة المولود، ويحسب يوم الولادة من السبعة. فإن ولدت  ليلاً، حسب اليوم الذي يليه".

فيض البارى شرح صحيح البخارى (5/ 88):
"ثم إن الترمذي أجاز بها إلى يوم إحدى وعشرين. قلتُ: بل يجوز إلى أن يموت، لما رأيت في بعض الروايات أنَّ النبيَّ صلى الله عليه وسلّم عقّ عن نفسه بنفسه".

الدر المختار:

’’يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضةً أو ذهباً، ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة على ما في الجامع المحبوبي، أو تطوعاً على ما في شرح الطحاوي، وهي شاة تصلح للأضحية تذبح للذكر والأنثى سواء فرق لحمها نيئاً أو طبخه بحموضة أو بدونها مع كسر عظمها أو لا، واتخاذ دعوة أو لا، وبه قال مالك. وسنها الشافعي وأحمد سنةً مؤكدةً شاتان عن الغلام، وشاةً عن الجارية، غرر الأفكار ملخصاً، والله تعالى أعلم‘‘.(6/ 336، کتاب الاضحیة، ط: سعید) فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144106200287

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں