ہمارے ہاں لڑکی ہوئی ہے، کیا ہم ’’عفیفہ مہوش‘‘ نام رکھ سکتے ہیں؟ اور عرفیت میں ’’عبرہ‘‘ پکار سکتے ہیں؟
’’عفیفہ‘‘ کا معنی ہے: پاک دامن. ’’مہوش‘‘ کا معنی ہے: چاند جیسی، لہذا یہ نام رکھ سکتے ہیں۔ اور ’’عبرہ‘‘ (عین کے اوپر زبر) کا معنی ہے: ایک آنسو۔ اور اگر عین کے نیچے زیر ہو تو اس کا معنی ہے: عبرت، نصیحت ، اس نام سے بچی کو پکارنا مناسب نہیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200095
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن