بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عظیم الدین صدیقی اور ان کی کتاب حیات سیدنا یزید


سوال

ایک کتاب ’’حیات سیدنا یزید رح‘‘ مؤلف عظیم الدین صدیقی فاضل دار العلوم بنوری ٹاؤن کے نام سے سوشل میڈیا پر زیرِ بحث ہے، جس میں یزید کی شان میں قصیدہ بھی لکھا ہوا ہے، آپ اس کتاب، اس عالم اور یزید کے حامیوں کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ کیوں کہ اکثر علمائے دیوبند نے یزید کی مخالفت  کی ہے!

جواب

محمد عظیم الدین صدیقی (میرٹھی) مؤلف کتاب نے 1379 ھ میں جامعہ سے فراغت حاصل کی تھی، تاہم موصوف اہلِ سنت و الجماعت کے اجماعی عقائد سے منحرف اور شاذ نظریات کے حامل پائے گئے جس کی بنا پر جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کراچی کی انتظامیہ نے موصوف کی سندات منسوخ کردی تھیں اور جامعہ کے فضلاء کے ریکارڈ کے رجسٹر میں موصوف کے بارے میں نام کے سامنے یہ عبارت درج ہے : "یہ شاذ نظریات کا حامل ہے"۔ یعنی جامعہ کی طرف سے پہلے ہی تحریری طور پر براءت کا اظہار کیا جاچکا ہے، موصوف اپنی تحریرات و نظریات کے خود ذمہ دار ہیں اور یزید کے بارے میں جو کچھ موصوف نے اپنی کتاب میں لکھا ہے اس سے جامعہ کی انتظامیہ بری ہے۔  اور  یزید اور اس کے طرف داروں کے بارے میں جامعہ کا اول و آخری وہی نظریہ و عقیدہ ہے جو اہلِ سنت کا ہے۔

یزید کے متعلق اہلِ سنت کا موقف یہ ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ حق پر تھے، یزید حق پر نہ تھا، مزید تفصیل کے لیے حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ کی کتاب "شہیدکربلا اور یزید"، مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ کی کتاب "شہیدِ کربلا"  اور  مولانا عبد الرشید نعمانی صاحب رحمہ اللہ کی کتاب "یزید کی شخصیت" ملاحظہ فرمائیں۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200003

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں