بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عصر کی نماز بلا عذر شرعی مثل اول میں پڑھنا


سوال

 میں جس آفس میں  کام کرتا ہوں وہ شہر سے دور ہے، آفس میں آج کل عصر کی نماز کا وقت سوا پانچ بجے ہے، اور ہماری گاڑی پانچ بجے نکل جاتی ہے، جس کی وجہ سے ہماری نمازِ عصر رہ جاتی ہے؛ کیوں کہ  ہم مغرب میں گھر پہنچتے  ہیں، کیا ہم آفس میں مثلِ  اول پر عصر کی نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں اور کیا جماعت کرا سکتے ہیں؟

جواب

ظہر کے آخری وقت اور عصر کے ابتدائی وقت میں مفتیٰ بہ  قول یہی ہے کہ  ظہر کا وقت اس وقت ختم ہوتا ہے جب ہر چیز کا سایہ، سایہ اصلی کے علاوہ دو مثل ہوجائے اور اس کے بعد عصر کاوقت داخل ہوتا ہے، لہٰذا مثلِ ثانی میں عصر کی نماز پڑھنا وقت سے پہلے نماز پڑھنا ہے، اس لیےذکر کردہ عذر کی بنا پر  یہ عمل درست نہیں ہے، آپ آفس کی جماعت کا انتظار کیے بغیر جیسے ہی وقت داخل ہو جماعت سے کسی جگہ نماز پڑھ کر جائیں، یا آفس کی انتظامیہ سے اس سلسلے میں بات کرکے مناسب حل نکالیں۔

  "فتاوی شامی"  میں ہے:

"قال ابن عابدين ناقلاً عن السراج: "هل إذا لزم من تأخيره العصر إلى المثلين فوت الجماعة يكون الأولى التأخير أم لا؟ الظاهر الأول، بل يلزم لمن اعتقد رجحان قول الإمام، تأمل، ثم رأيت في آخر شرح المنية ناقلاً عن بعض الفتاوى: أنه لو كان إمام محلته يصلي العشاء قبل غياب الشفق الأبيض، فالأفضل أن يصليها وحده بعد البياض". (۱: ۳۵۹ ط:سعید)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201277

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں