بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عصر و فجر کے بعد سجدہ تلاوت کا حکم


سوال

1.کیافجر کی نماز کے بعد اور عصر کی نماز کے بعد سجدہ تلاوت /سجدہ سہو  کرسکتے ہیں؟

 2. میرے ایک دوست کاسوال ہے،وہ میرے ساتھ عمان میں رہتا ہے وہ کہتا ہے جب میں اپنی بیوی سے بات چیت کرتا ہوں فون پر پتا نہیں چلتا شہوت سے میرے عضو خاص سے ایک دو قطرے پانی کے نکل آتے ہیں، کیا اس سے غسل فرض ہو جاتا ہے اور کپڑے ناپاک ہو جاتے ہیں یا نہیں۔

جواب

1۔نماز فجر کے بعد طلوعِ آفتاب سے پہلے تک اور عصر کے بعد سورج کے زرد ہونے تک  سجدہ تلاوت کی ادائیگی درست ہے۔البتہ عین طلوع اور عین غروب کے اوقات میں سجدہ تلاوت جائز نہیں، الا یہ کہ اسی وقت آیتِ سجدہ کی تلاوت کی تو اس سجدہ تلاوت کی ادائیگی کی اجازت ہوگی۔''فتاوی ہندیہ'' میں ہے:

''( الفصل الثالث في بيان الأوقات التي لا تجوز فيها الصلاة وتكره فيها ) ثلاث ساعات لا تجوز فيها المكتوبة ولا صلاة الجنازة ولا سجدة التلاوة: إذا طلعت الشمس حتى ترتفع وعند الانتصاف إلى أن تزول وعند احمرارها إلى أن يغيب إلا عصر يومه ذلك فإنه يجوز أداؤه عند الغروب''۔(2/257)

نیز نماز فجر اور عصر کے بعد فرائض کی قضادرست ہے ،نوافل پڑھنامکروہ ہے،لہذا فرائض کی قضا کے دوران اگر سجدہ سہو لازم ہوجائے تو جس طرح قضا نماز درست ہے سجدہ سہو بھی درست ہے۔

2۔شہوت کے ساتھ اگر منی کے قطرے خارج ہوں تو خواہ ایک دو قطرے ہی کیوں نہ ہوں غسل فرض ہوجائے گا،اور اگر منی کی بجائے مذی کے قطرے خارج ہوئے تو غسل لازم نہیں ہوگا،وضو ٹوٹ جائے گا، بہرصورت بدن پر اور کپڑے میں جس قطرے لگے ہوں نماز صحیح ہونے کے لیے اس  جگہ کو دھوکر پاک کرنا ضروری ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200191

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں