بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عصا کا سائز


سوال

سنتِ نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے مطابق عصا کا سائز کیا ہے اور اسے کس عمر رکھتا چاہیے؟

جواب

حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دستِ مبارک میں عصا ہوا کرتی تھی اور آپ علیہ السلام اسے اپنے پاس رکھا کرتے تھے، اور اس پر ٹیک لگایا کرتے تھے، دیگر انبیاءِ کرام علیہم السلام  کے عصا کا ذکر بھی کتابوں میں موجود ہے، نفسِ عصا رکھنا سنتِ انبیاءِ کرام علیہم السلام  ہے ، انبیاءِ کرام نے اسے رکھا ہے۔

اور اس کے لیے کوئی خاص عمر متعین اور لازمی نہیں ہے،  کسی بھی عمر میں رکھی جاسکتی ہے۔ بعض حضرات نے حدیث بیان کی ہے کہ جو شخص چالیس سال پورے ہونے کے باوجود  عصا نہ رکھے تو اللہ کا نافرمان ہے۔لیکن محدثین نے اسے موضوع قرار دیا ہے، اس لیے کسی خاص عمر میں اسے سنت قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مختلف انداز کے عصا  رہے ہیں، اور ان کی مقدار مختلف رہی ہے، ذیل میں انہیں ذکر کیا جاتا ہے: 

۱- هراوة: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عصا "ہراوۃ" ہوا کرتی تھی۔

۲- عنزة

العنزة: إِذا زَادَت وفيهَا زج، وهي عصا في قدر نصف الرمح أو أكثر شيئًا فيها سنا.

عنزہ کی مقدار نصفِ رمح ذکر کی گئی ہے اور رمح کی مقدار ذکر کرتے ہوئے دکتور وھبہ ذحیلی فرماتے ہیں:

وطول الرمح ۲۔۵۰ م أو سبعة أذرع في رأي العین تقریبًا. وقال المالکیة: اثنا عشر شبرًا.

(الفقه الإسلامي و أدلته: ۱/۵۹۳)

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عنزہ سوا میٹر کا ہوگا۔ اس کے علاوہ احادیث مبارکہ میں صراحت کے ساتھ عصا کی پیمائش کا ذکر نہیں مل سکا۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144105200890

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں