کسی مکتب و مدرسہ کے اساتذہ کو بطور وظیفہ و تنخواہ عشر ادا کیا جا سکتا ہے؟
مکتب و مدرسہ کے اساتذہ کو تنخؤاہ اور وظیفہ کے طور پر عشر دینا جائز نہیں، کیوں کہ عشر کسی مستحق زکات (غیر سید فقیر) کو کسی خدمت کے عوض کے بغیر مالک بنا کر دینا ضروری ہے۔
البحرالرائق میں ہے:
"هي تمليك المال من فقير مسلم غير هاشمي ، ولا مولاه بشرط قطع المنفعة عن المملك من كل وجه". (البحرائق ،کتاب الزکوة،ج:2،ص:216،ط:دارالمعرفة بیروت)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200217
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن