بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عشاء کی نماز میں ماں کی پکار کا جواب دینے والی روایت کی تحقیق


سوال

کیا درج ذیل حدیث صحیح ہے یا من گھڑت ہے؟ 

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر میری ماں زندہ ہوتی اور میں عشاء  کی نماز شروع کرچکا ہوتا اس دوران وہ مجھے اپنے حجرے سے پکارتیں : اے محمد ! تو خدا کی قسم ! میں نماز چھوڑ کر ان کے پاس حاضر ہوتا اور اس کے قدموں سے لپٹ جاتا" ۔ 

جواب

اس  طرح کی ایک حدیث امام بیہقی رحمہ اللہ کی "شعب الایمان" اوربعض دیگر کتب  میں درج ہے  :  

"اگر میں اپنے والدین، یا ان دونوں میں سے کسی ایک کو پاتا ، جب کہ میں عشاء  کی نمازشروع کرکے سورہ فاتحہ پڑھ چکا ہوتا ، اور وہ مجھے پکارتے : اے محمد ، تو میں جواب میں لبیک  (میں حاضر ہوں) کہتا "۔

سوال میں ذکر کردہ بعض الفاظ  زیادہ ہیں، جو اس حدیث کا جزو نہیں۔

محدثین نے اس روایت کی سند کے بعض راویوں پر سخت کلام کیا ہے۔

البتہ  مصنف ابن ابی شیبہ میں اس کے قریب قریب ایک اور (مرسل) روایت ہے کہ: "اگر نماز میں تمہاری والدہ پکارے تو اس کی پکار کا جواب دو اور اگر باپ پکارے تو اسے جواب نہ دو" ۔  لیکن فقہاء کرام  کے نزدیک اس کا تعلق فرض نماز کے ساتھ نہیں، بلکہ نفل نماز کے ساتھ ہے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143812200081

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں