بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عشاء کی سنتِ غیر مؤکدہ


سوال

عشاء کی سنتِ غیر مؤکدہ پر دلیل عنایت کردیں احادیث کی روشنی میں!

جواب

واضح  رہے کہ عشاء کی نماز میں فرض سے پہلے بھی چار رکعات سنتِ غیر مؤکدہ ہیں اور فرض کے بعد دو رکعت سنتِ مؤکدہ کے بعد بھی چار رکعات پڑھی جاتی ہیں، جن سے متعلق احادیث ذیل میں ذکر کی جاتی ہیں:

عشاء سے پہلے کی سنتِ غیر مؤکدہ:

"محمد بن عبد الرحمن السهمي حدثني آدم، قال: سمعت البخاري، قال: محمد بن عبد الرحمن السهمي البصري الباهلي لايتابع على روايته، ومن حديثه ما حدثناه جدي، حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا محمد بن عبد الرحمن السهمي، حدثنا حصين بن عبد الرحمن، عن مجاهد، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، قال: « أربع ركعات قبل العشاء كقدرهن من ليلة القدر". (الضعفاء الکبیر للعقیلي، باب المیم: ۴/۱۰۱،۱۰۲، رقم الترجمۃ :۱۶۵۴، ط: دارالکتب العلمیہ بیروت)

"حدثنا محمد بن مقاتل المروزي، أخبرنا عبد الله بن عبد الملك بن أبي عبيدة، حدثني معن بن عبد الرحمن، قال: ... وعن سعيد بن جبير رحمه الله:  كانوا يستحبون أربع ركعات قبل العشاء الآخرة". (مختصر قیام اللیل للمرزي، کتاب الوتر، باب في الترغیب في الصلاة مابین المغرب والعشاء: ۸۸، ط: حدیث اکیڈمی پاکستان) 

عشاء سے بعد کی سنتِ غیر مؤکدہ :

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن عائشة قالت: ماصلی رسول الله صلی الله علیه وسلم العشاء قطّ، فدخل عليّ إلا صلی أربع رکعات أو ست رکعات. رواه أبوداؤد". (مشکاة المصابیح، کتاب الصلاة، باب السنن وفضلها، الفصل الثاني، ص:104) ط: قدیمي)

مسند الامام الاعظم میں ہے:

"قال أبو محمد الحارثي: وقد کتب إلی صالح بن أبي رمح، ثنا محمد بن خلف بن أیوب، ومحمد بن عبدالوهاب، قالا: حدثنا جعفر بن عون، عن أبي حنیفة عن محارب بن دثار عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلی الله علیه وسلم: من صلی بعد العشاء أربع رکعات قبل أن یخرج من المسجد عدلن بمثلهن من لیلة القدر". (مسند الإمام الأعظم أبي حنیفة  للحارثي: ۱/۳۲۰، رقم الحدیث : ۴۰۳) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200899

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں