بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عشاء کی اذان وقت داخل ہونے سے قبل دینا


سوال

کیا آج کل جو گھڑیاں مسجد میں یا چارٹ یا سافٹ ویئر میں اذان کا وقت ہوتا ہے، اس وقت سے پہلے اذان دی جا سکتی ہے خاص کر عشاء کی اذان وہ بھی رمضان المبارک میں؟  کیا اس وقت سے پہلے 4 سنت عشاء کی نماز کی ادا کی جا سکتی ہیں؟ اگر وقت داخل ہونے سے پہلے جو سنت ادا کی وہ سنت میں شمار کی جائیں گی یا وہ نفل میں شمار کی جائیں گی؟

جواب

مختلف اداروں کی جانب سے نمازوں کے اوقات کی تعیین کے لیے جو نقشے تیار کیے گئے ہیں اگر وہ معتمد ہوں تو ان کے مطابق اگر کسی نماز کا وقت داخل نہیں ہوا تو اس صورت میں  نماز کے وقت سے پہلےاذان کہنا درست نہیں، وقت آنے کے بعداذان کا اعادہ ضروری ہے  اور یہ حکم عام ہے۔

اگر اذان وقت کے داخل ہونے سے پہلے دے دی گئی اور نماز وقت کے داخل ہونے کے بعد پڑھی ہو تو اس صورت میں نماز تو ہو جائے گی، البتہ اذان نماز کے وقت سے پہلے کہنا درست نہیں، وقت آنے کے بعد اعادہ ضروری ہے ، اذان سنتِ مؤکدہ اور دین کا شعار ہے ، اس کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ وقت سے پہلے اذان دینے کی صورت میں مستقل طورپر شعارِ دین کا ترک لازم آئے گا۔

وقت کے داخل ہونے سے قبل اگر سنتیں ادا کی گئیں تووہ نفل شمار ہوں گی عشاء کی سنتیں شمار نہ ہوں گی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201264

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں