بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عرب ممالک میں مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھنے کا حکم


سوال

عرب ممالک میں مغرب کی اذان کے بعد دو رکعت نفل کا رواج ہے اور اس کی دلیل صحابہ کا عمل بتائی جاتی ہے، یہاں اس کے لیے پانچ منٹ کا وقت بھی دیا جاتا ہے، احناف کیا کریں؟

جواب

چوں کہ مغرب کی نماز میں  شرعاًتعجیل کا حکم ہے، اور ان دو رکعات کا مستقل معمول تاخیرِ مغرب کا سبب بنتا ہے؛ لہٰذا جن احادیثِ مبارکہ میں مغرب جلدی پڑھنے کی تاکید ہے، اور تاخیر کی مذمت ہے، ان کی بنا پر فقہاءِ احناف  نے اذانِ مغرب کے بعد  نوافل نہ پڑھنے کو پسند کیا ہے۔  البتہ جن ملکوں میں اس کے لیے مستقل وقت دیا جاتا ہو تو  وہاں پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام (1/ 445):

"ثم الثابت بعد هذا هو نفي المندوبية، أما ثبوت الكراهة فلا إلا أن يدل دليل آخر، وما ذكر من استلزام تأخير المغرب فقد قدمنا من القنية استثناء القليل والركعتان لاتزيد على القليل إذا تجوز فيهما".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 14):

" وحرر إباحة ركعتين خفيفتين قبل المغرب؛ وأقره في البحر والمصنف.

 (قوله: وحرر إباحة ركعتين إلخ) فإنه ذكر أنه ذهبت طائفة إلى ندب فعلهما، وأنه أنكره كثير من السلف وأصحابنا ومالك. واستدل لذلك بما حقه أن يكتب بسواد الأحداق؛ ثم قال: والثابت بعد هذا هو نفي المندوبية، أما ثبوت الكراهة فلا إلا أن يدل دليل آخر، وما ذكر من استلزام تأخير المغرب فقد قدمنا عن القنية استثناء القليل، والركعتان لايزيد على القليل إذا تجوز فيهما اهـ وقدمنا في مواقيت الصلاة بعض الكلام على ذلك".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200154

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں