شوہر نے اپنی ماں کو کام کرتا دیکھا توبیوی کو ڈانٹا کہ تم نے کیوں نہیں کیا؟ امی کیوں کر رہی ہیں؟ جب کہ بیوی کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی، اس لیے نہیں کیا، اور شوہر ناراض ہو گیا تو اب بیوی کیا کرے جب کہ بیوی ہمیشہ کرتی ہے اس دن طبیعت کی وجہ سے نہیں کیا تھا؟
اس طرح کی معمولی باتوں پر باہمی رنجشیں اور ناراضی پیدا کرنا برا ہے، اگر بیماری وغیرہ عذر کی وجہ سے بیوی کبھی کام نہ کرسکے تو شوہر کے لیے اس طرح کا رویہ رکھنا مناسب نہیں ہے، اور شوہر اگر ناراض ہوگیا ہے تو بیوی کو چاہیے کہ حکمت و نرمی سے اسے راضی کرلے، دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق کا پورا خیال رکھنا چاہیے۔
میاں بیوی کے باہمی حقوق سے متعلق شریعت کی تعلیمات کا خلاصہ یہ ہے کہ بیوی کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کو اپنے سے بالا سمجھے، اس کی وفادار اور فرماں بردار رہے، اس کی خیرخواہی اور رضا جوئی میں کمی نہ کرے، اپنی دنیا اور آخرت کی بھلائی اس کی خوشی سے وابستہ سمجھے، اور شوہر کو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کو اللہ کی عطا کی ہوئی نعمت سمجھے، اس کی قدر اور اس سے محبت کرے، اگر اس سے غلطی ہوجائے تو چشم پوشی سے کام لے، صبروتحمل اور دانش مندی سے اس کی اصلاح کی کوشش کرے، اپنی استظاعت کی حد تک اس کی ضروریات اچھی طرح پوری کرے، اس کی راحت رسانی اور دل جوئی کی کوشش کرے۔
الغرض بیوی کو چاہیے کہ شوہر کو حکمت وبصیرت اور محبت سے رضامند کرے اور شوہر کو بھی چاہیے کہ وہ ناراضی ختم کردے، ورنہ بلاوجہ ناراض رہنے سے گناہ گار ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201227
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن