اگر امام مکمل وضو نہ کر سکے یعنی مکمل وضو کرے گا تو زخم زیادہ ہو جائے گا, ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر امام کے وضو مکمل نہ کرسکنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کے بعض اعضاء پر زخم ہے جس پر وہ پانی بہانے کے بجائے صرف مسح کرلیتے ہیں، یا مسح سے بھی عاجز ہونے کی وجہ سے مسح بھی نہیں کرسکتے تو اس صورت میں چوں کہ ان کا وضو ہوجائے گا، اس لیے ایسے امام کے پیچھے عام مقتدیوں (یعنی اعضاء دھونے والے) کی اقتدا درست ہے، لہذا مذکورہ امام کی اقتدا میں نماز پڑھنا جائز ہے، نماز ادا ہوجائے گی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 588):
"(وصح اقتداء متوضئ) لا ماء معه (بمتيمم) ولو مع متوضئ بسؤر حمار مجتبى (وغاسل بماسح) ولو على جبيرة.
(قوله: ولو على جبيرة) الأولى قوله في الخزائن: على خف أو جبيرة، إذ لا وجه للمبالغة هنا أيضاً، لأن المسح على الجبيرة أولى بالجواز، لأنه كالغسل لما تحته. على أنه استبعد في النهر شمول ماسح له فجعله مفهوماً بالأولى: أي فيدخل دلالةً لا منطوقاً، تأمل". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200783
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن