بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران تعزیت کے لیے جانا


سوال

ایک عورت کا خاوند فوت ہو گیا ہے اور عدت میں ہے،  اس کی عدت کے صرف 2 دن باقی ہیں اور اس کا والد فوت ہو گیا،  اب وہ اپنے والد کی وفات پر جاسکتی ہے یانہیں؟ اور اگر جاسکتی ہے تو بقیہ عدت کہاں پوری کرے گی؟

جواب

واضح رہے کہ تعزیت ضروریات میں سے نہیں ہے؛ لہذا جس عورت کے خاوند کا انتقال ہوگیا ہو، وہ معتدہ اپنے فوت شدہ خاوند کے گھر ہی عدت گزارے گی، دورانِ عدت والد کی تعزیت کے لیے نہیں جاسکتی۔ البتہ فون پر تعزیت کرلے، یا دو دن میں عدت پوری کرکے تیسرے دن والد کے گھر چلی جائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 536):
"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201248

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں