بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران بیٹے کی عیادت کرنا


سوال

 ایک خاتون جس کی عمر 55سال ہے ان کے شوہر کا حال ہی میں انتقال ہو ا ہے، وہ دورانِ عدت ہیں، ان کی عدت کو تقریباً دو مہینے ہوئے ہیں، اب ان کے بیٹے کو فالج ہوگیا ہے،  کیا وہ خاتون اپنے بیٹے کی عیادت کے لیے بیٹے کے گھر جاسکتی ہیں،  ان کے ساتھ ملاقات کرسکتی ہیں؟ خاتون اور ان کے بیٹے کے گھر کا فاصلہ پانچ کلو میٹر  ہے۔

جواب

معتدہ عورت عدت کے دوران صرف ضرورتِ شدیدہ ہی کی بنا پر  گھر سے نکل سکتی ہے، لہٰذا بیٹے کی عیادت  کے لیے معتدہ کا گھر سے نکلنا جائز نہیں،  موجودہ دور میں رابطے کے دیگر وسائل میسر ہیں، فون پر رابطہ کرکے بھی عیادت کی جاسکتی ہے۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام (4/ 343):
"والمتوفى عنها زوجها تخرج نهارا وبعض الليل ولاتبيت في غير منزلها)......  وأما المتوفى عنها زوجها فلأنه لا نفقة لها فتحتاج إلى الخروج نهارا لطلب المعاش، وقد يمتد إلى أن يهجم الليل...... ويعرف من التعليل أيضًا أنها إذا كان لها قدر كفايتها صارت كالمطلقة فلا يحل لها أن تخرج لزيارة ونحوها ليلاً ولا نهارًا.
والحاصل: أن مدار الحل كون غيبتها بسبب قيام شغل المعيشة فيتقدر بقدره، فمتى انقضت حاجتها لايحل لها بعد ذلك صرف الزمان خارج بيتها". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200394

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں