بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران اور منکوحہ سے نکاح کرنے کا حکم


سوال

عدت کےدوران نکاح کرنا  یاکسی منکوحہ سے نکاح کرنا جب کہ دونوں باتوں کاعلم بھی ہو،  کیا اس سے بندہ مرتد  ہو جاتا ہے؟

جواب

عدت کے دوران نکاح کرنا یا کسی غیر کی منکوحہ سے نکاح کرنا جب کہ ناکح (نکاح کرنے والے) کو ان دونوں باتوں  کا علم بھی ہو شرعاً ناجائز اور حرام ہے، تاہم اس سے انسان مرتد نہیں ہوتا۔

قرآن کریم میں اللہ تبارک وتعالی کا ارشاد مبارک ہے:

وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنفُسِكُمْ فَاحْذَرُوهُ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ.(سورۃ البقرۃ، آیت نمبر: ۲۳۵)

ترجمہ: اور پختہ نہ کرو عقدِ نکاح یہاں تک کہ (بیوہ کی) عدت اپنی مدت کو نہ پہنچ جائے، اور یقین جانو کہ بے شک اللہ تعالیٰ جانتے ہیں جو کچھ تمارے دلوں میں ہے، سو اسی سے ڈرو، اور یقین جانو کہ بے شک اللہ تعالیٰ بخشنے والے برد بار ہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200357

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں